Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
44. باب فِي خَيْرِ دُورِ الأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ:
باب: انصار کی صحبت اختیار کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 6427
وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: قَالَ أَبُو سَلَمَةَ ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، سمعا أبا هريرة ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي مَجْلِسٍ عَظِيمٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ: " أُحَدِّثُكُمْ بِخَيْرِ دُورِ الْأَنْصَارِ؟ قَالُوا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَنُو عَبْدِ الْأَشْهَلِ، قَالُوا: ثُمَّ مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: ثُمَّ بَنُو النَّجَّارِ، قَالُوا: ثُمَّ مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: ثُمَّ بَنُو الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، قَالُوا: ثُمَّ مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: ثُمَّ بَنُو سَاعِدَةَ، قَالُوا: ثُمَّ مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: ثُمَّ فِي كُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ "، فَقَامَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ مُغْضَبًا، فَقَالَ: أَنَحْنُ آخِرُ الْأَرْبَعِ حِينَ سَمَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَارَهُمْ، فَأَرَادَ كَلَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ رِجَالٌ مِنْ قَوْمِهِ: اجْلِسْ أَلَا تَرْضَى أَنْ سَمَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَارَكُمْ فِي الْأَرْبَعِ الدُّورِ الَّتِي سَمَّى، فَمَنْ تَرَكَ فَلَمْ يُسَمِّ أَكْثَرُ مِمَّنْ سَمَّى، فَانْتَهَى سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ، عَنْ كَلَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابو سلمہ اور عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ بن مسعود نے کہا: کہ ان دونوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب آپ مسلمانوں کی ایک بڑی مجلس میں تھے فرما یا: "میں تم کو انصار کا بہترین گھرا نہ بتاؤں؟"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: جی ہاں اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے فرمایا: "بنو عبدالاشہل۔"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر کون ہیں؟فرما یا: " بنو نجا ر۔۔"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر کو ن ہیں؟فرمایا: " پھر بنو حارث بن خزرج۔"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر کو ن؟فرمایا: " پھر بنو ساعدہ۔"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر کون ہیں؟فرمایا: " پھر انصار کے تمام گھرا نوں میں خیر ہے۔"جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھرانےکا نا م لیا تو حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ غصے میں کھڑے ہو گئے اور کہا: کیا ہم چاروں میں سے آخری ہیں؟انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرنی چا ہی تو ان کی قوم کے لوگوں نے کہا: بیٹھ جاؤ کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمھا رے گھرا نے کا نام ان چار گھرانوں میں لیا ہے جن کا آپ نے نام لیا ہے۔ حالانکہ جن گھرانوں کو آپ نے چھوڑ دیا اور ان کا نام نہیں لیا، ان کی تعداد ان سے زیادہ ہے جن کا نام لیا۔پھر حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرنے سے رک گئے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب آپ مسلمانوں کی ایک بڑی مجلس میں تھے فر یا:"میں تم کو انصار کا بہترین گھرا نہ بتاؤں؟"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا:جی ہاں اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے فر یا:"بنو عبدالاشہل۔"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر کون ہیں؟فر یا:" بنو نجا ر۔۔"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر کو ن ہیں؟فر یا:" پھر بنو حارث بن خزرج۔"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر کو ن؟فر یا:" پھر بنو ساعدہ۔"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر کون ہیں؟فر یا:" پھر انصار کے تمام گھرا نوں میں خیر ہے۔"جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھرانےکا نا م لیا تو حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ غصے میں کھڑے ہو گئے اور کہا: کیا ہم چاروں میں سے آخری ہیں؟انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرنی چا ہی تو ان کی قوم کے لوگوں نے کہا:بیٹھ جاؤ کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمھا رے گھرا نے کا نام ان چار گھرانوں میں لیا ہے جن کا آپ نے نام لیا ہے۔ حالانکہ جن گھرانوں کو آپ نے چھوڑ دیا اور ان کا نام نہیں لیا،ان کی تعداد ان سے زیادہ ہے جن کا نام لیا۔پھر حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرنے سے رک گئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6427 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6427  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی اس روایت میں،
پہلے درجہ پر بنو اشہل کو رکھا گیا ہے،
لیکن حضرت ابو اسید اور ابو حمید رضی اللہ عنہما دونوں،
بنو نجار کو پہلے درجہ پر بیان کرتے ہیں اور حضرت انس رضی اللہ عنہ جو بنو نجار سے ہیں،
وہ بھی بنو نجار کو پہلے مرتبہ پر بیان کرتے ہیں اور بنو نجار کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ آپ کے دادا عبدالمطلب کی والدہ،
بنو نجار سے تھیں اور آپ سب سے پہلے مدینہ میں بنو نجار کے ہاں ہی ٹھہرے تھے،
نیز حضرت ابو ہریرہ کی روایت میں بنو نجار اور بنو عبدالاشہل کی تقدیم و تاخیر میں اختلاف ہے،
اس لیے صحیح بات یہی ہے کہ پہلا درجہ بنو نجار کو حاصل ہے اور بنو اشہل کا دوسرا درجہ ہے۔
(فتح الباری،
ج 7 ص 146-147)

   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6427   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3790  
3790. حضرت ابو اسید ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے سنا: انصار کے گھرانوں میں سب سے بہتر بنو نجار، بنو عبدالاشہل، بنو حارث اور بنو ساعدہ کے گھرانے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3790]
حدیث حاشیہ:
بنو نجار رسول اللہ ﷺ کے ماموں ہیں انصار میں سب سے پہلے انھوں نے اسلام قبول کیا۔
رسول اللہﷺ جب مدینہ طیبہ تشریف لائے تو پہلے بنو نجار ہی کے ہاں مہمان ہوئے اس لیے ان کی مزید فضیلت ثابت ہوئی۔
حضرت انس ؓ بھی اسی خاندان سے تھے، اس لیے ان پر رسول اللہﷺ کی عنایات زیادہ تھیں۔
حضرت سعد بن عبادؓ قبیلہ خزرج کی شاخ بنوساعدہ سے تھے۔
رسول اللہﷺنے انھیں سب سے آخر میں بیان کیا تھا چونکہ حضرت سعد بن عبادؓ اس کے سردار تھے اس لیے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا صحیح مسلم کی روایت میں اس اجمال کی مزید تفصیل ہے کہ جب حضرت سعد بن عبادؓ نے سنا کہ رسول اللہ ﷺنے ہمارے قبیلے کا ذکر چوتھے درجے میں کیا ہے تو انھیں غصہ آیا اور آپ کی خدمت میں آنے کے لیے اپنی سواری کے گدھے کو تیار کیا۔
اس پر زین رکھی۔
روانہ ہونے لگے تو ان کے بھتیجے حضرت سہلؓ نے ان سے کہا:
آپ رسول اللہﷺکے فرمان کی تردید کرنے جا رہے ہیں جبکہ رسول اللہﷺ تم سے زیادہ جاننے والے ہیں۔
کیا تمھارے شرف کے لیے یہ کافی نہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بطور شرف تمھارے قبیلے کو چوتھے درجے پر رکھا ہے جبکہ بہت سے قبائل کا آپ نے اجمالاً ہی ذکر کیا ہے؟ یہ سن کر حضرت عباد ؓنے اپنے خیال سے رجوع کر لیا اور کہا:
بے شک اللہ اور اس کے رسول ﷺ ہی بہتر جانتے ہیں۔
اس کے بعد انھوں نے اپنی سورای سے زین اتار کر رکھ دیا۔
(صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث: 2746۔
(2512)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3790   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6053  
6053. حضرت ابو اسید ساعدی ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: قبیلہ انصار میں سے بہتر گھرانہ بنو نجار کا گھرانہ ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6053]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے قبیلۂ بنو نجار کو اس لیے بہتر قرار دیا کہ انھوں نے اسلام قبول کرنے میں بہت جلدی کی تھی جبکہ دوسرے قبائل کچھ تاخیر سے مسلمان ہوئے تھے۔
غیبت کی عمومی تعریف سے اسے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہےاگرچہ بنو نجار کی فضیلت اور برتری بیان کرنا دوسرے قبائل کو ناگوار تھی۔
(2)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
اس حدیث کے پیش نظر لوگوں کی ایک دوسرے پر برتری کرنا جائز ہے تاکہ اس امر کی بجا آوری ہو کہ لوگوں کو وہ مرتبہ اور مقام دو جس کے وہ حق دار ہیں،اور ایسا کرنا قطعاً غیبت میں داخل نہیں اگرچہ دوسروں کو یہ بات پسند نہیں ہوتی۔
(فتح الباري: 578/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6053