Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
44. باب فِي خَيْرِ دُورِ الأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ:
باب: انصار کی صحبت اختیار کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 6424
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ عَبَّادٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ وَهُوَ ابْنُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُسَيْدٍ خَطِيبًا عِنْدَ ابْنِ عُتْبَةَ، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ دُورِ الْأَنْصَارِ دَارُ بَنِي النَّجَّارِ، وَدَارُ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ، وَدَارُ بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، وَدَارُ بَنِي سَاعِدَةَ وَاللَّهِ لَوْ كُنْتُ مُؤْثِرًا بِهَا أَحَدًا لَآثَرْتُ بِهَا عَشِيرَتِي ".
ابرا ہیم بن محمد بن طلحہ سے روایت ہے کہا: میں نے حضرت ابواُسید رضی اللہ عنہ کو (ولید) ابن عتبہ (بن ابی سفیان) کے ہاں خطبہ دیتے ہو ئے سنا۔انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "انصار کے گھرانوں میں سے بہترین گھرانہ بنو نجار کا گھرا نہ ہے اور بنوعبد الا شہل کا گھرا نہ ہے اور بنوحارث بن خزرج کا گھرا نہ ہے اوربنوساعدہ کا گھرا نہ ہے۔"اللہ کی قسم! اگرمیں (ابو اسید) ان میں سے کسی کو خود ترجیح دیتا تو اپنے خاندان (بنوساعدہ) کو ترجیح دیتا۔ (لیکن میں انے اسی ترتیب سے بیان کیا جس ترتیب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرما یا تھا۔)
حضرت ابواسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابن عتبہ کے ہاں خطبہ دیتے ہوئے بیان کیا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"انصار کا بہترین خاندان بنو نجار ہے،بنو عبداشہل کا گھرانہ ہے،بنوحارث بن خزرج کا قبیلہ ہے اور بنو ساعدہ کا خاندان ہے،"اللہ کی قسم!اگر میں(اپنی طرف سے)کسی گھرانہ کو ترجیح دیتا تو اپنے خاندان کو ترجیح دیتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6424 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6424  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت ابو اسید رضی اللہ عنہ،
بنو ساعدہ سے تعلق رکھتے ہیں،
جیسا کہ آگے آ رہا ہے اور وہ اس شبہ کا ازالہ کرنا چاہتے ہیں کہ یہ ترتیب میں نے قائم کی ہے کہ اگر یہ ترتیب میں نے قام کرنی ہوتی تو سب سے پہلے اپنے گھرانہ کا نام لیتا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6424   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3910  
´انصار کے کن گھروں اور قبیلوں میں خیر ہے`
انس بن مالک کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں انصار کے بہتر گھروں کی یا انصار کے بہتر لوگوں کی خبر نہ دوں؟ لوگوں نے عرض کیا: کیوں نہیں اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: سب سے بہتر بنی نجار ہیں، پھر بنی عبدالاشہل ہیں جو ان سے قریب ہیں، پھر بنی حارث بن خزرج ہیں جو ان سے قریب ہیں، پھر بنی ساعدہ ہیں ۱؎، پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اشارہ کیا اور اپنی انگلیوں کو بند کیا، پھر کھولا جیسے کوئی اپنے ہاتھوں سے کچھ پھینک رہا ہو اور فرمایا: انصار کے سارے گھروں میں خیر ہے ۲؎۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3910]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اسلام کے لیے سبقت کے حساب سے ان قبائل کے فضائل کی ترتیب رکھی گئی ہے،
جو جس قبیلہ نے جس ترتیب سے اوّل اسلام کی طرف سبقت کی آپﷺ نے اس کو اسی درجہ کی فضیلت سے سرفراز فرمایا۔

2؎:
یعنی: ایمان میں دیگر عربی قبائل کی بنسبت سبقت کے سبب انصارکے سارے خاندانوں کو ایک گونہ فضیلت حاصل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3910   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1231  
1231- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: انصار کے خاندانوں میں سب سے بہتر بنو نجار کا خاندان ہے، پھر بنو عبداشہل کا خاندان، پھر بنوحارث بن خزرج کا خاندان ہے، پھر بنو ساعدہ کاخاندان ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ویسے انصار کا ہر خاندان بہتر ہے۔‏‏‏‏ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1231]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جس خاندان کی مجموعی صفت اچھی ہو اس کو بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، نیز اس میں انصار کے تمام لوگوں کی عمومی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1229   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3789  
3789. حضرت ابو اسید ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: انصار میں بہترین گھرانہ بنو نجار ہے، پھر بنو عبدالاشہل، پھر بنو حارث بن خزرج، پھر بنو ساعدہ اور یوں تو انصار کے تمام گھرانوں میں خیروبرکت ہے۔ حضرت سعد ؓ نے کہا کہ میرے خیال کے مطابق نبی ﷺ نے انصار کے کئی قبیلوں ہم پر فضیلت دی ہے۔ ان سے کہا گیا: آپ کو بھی تو بہت سے گھرانوں پر فضیلت دی ہے۔ ایک روایت میں سعد کے باپ کا نام عبادہ مذکور ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3789]
حدیث حاشیہ:
جنہوں نے یہ کہا تھا کہ آنحضرت ﷺنے اوروں کو ہم پر فضیلت دی، جب سعد بن عبادہ نے یہ کہا تو ان کے بھتیجے سہل نے ان سے کہا کہ تم آنحضرت ﷺ پر اعتراض کرتے ہو، آپ خوب جانتے ہیں کہ (کون کس سے افضل ہے)
بنو نجارقبیلہ خزرج سے ہیں، ان کے دادا تیم اللہ بن ثعلبہ بن عمرو خزرجی نے ایک آدمی پر حملہ کرکے اسے کاٹ دیا تھا، اس پر ان کالقب نجار ہوگیا، (فتح الباری)
حافظ صاحب فرماتے ہیں:
بنو النجار ھم أخوان جد رسول اللہ ﷺ لأن والدہ عبدالمطلب منھم وعلیھم نزل لما قدم المدینة فلھم مزیة علی غیر ھم وکان أنس منھم فله مزید عنایة تحفظ فضائلھم (فتح الباری)
یعنی بنو نجار نبی کریمﷺ کے ماموں ہوتے ہیں اس لیے کہ عبدالمطلب آپ کے دادا محترم کی والدہ بنو نجار کی بیٹی تھیں، اس لیے جناب رسول اللہ ﷺجب مدینہ تشریف لائے تو پہلے بنو نجار ہی کے مہمان ہوئے، اس لیے ان کے لیے مزید فضیلت ثابت ہوئی، حضرت انس ؓ بھی اسی خاندان سے تھے، اسی لیے ان پر عنایات نبوی زیادہ تھیں۔
اس روایت میں یہاں کچھ اجمال ہے جسے مسلم کی روایت نے کھول دیا ہے جو یہ ہے:
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، أخبرنا المغيرة بن عبد الرحمن، عن أبي الزناد، قال:
شهد أبو سلمة لسمع أبا أسيد الأنصاري، يشهد أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:
«خير دور الأنصار، بنو النجار، ثم بنو عبد الأشهل، ثم بنو الحارث بن الخزرج، ثم بنو ساعدة، وفي كل دور الأنصار خير» قال أبو سلمة:
قال أبو أسيد:
أتهم أنا على رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ لو كنت كاذبا لبدأت بقومي بني ساعدة، وبلغ ذلك سعد بن عبادة، فوجد في نفسه، وقال خلفنا فكنا آخر الأربع، أسرجوا لي حماري آتي رسول الله صلى الله عليه وسلم وكلمه ابن أخيه سهل، فقال:
أتذهب لترد على رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ ورسول الله صلى الله عليه وسلم أعلم، أوليس حسبك أن تكون رابع أربع، فرجع وقال:
الله ورسوله أعلم، وأمر بحماره فحل عنه.(صحیح مسلم، ج 2 ص: 305)
خلاصہ یہ کہ جب حضرت سعد بن عبادہ نے یہ سنا کہ رسول کریمﷺ نے ہمارے قبیلہ کا ذکر چوتھے درجے پر فرمایا ہے تویہ غصہ ہوکر آپ کی خدمت شریف میں اپنے گدھے پر سوا ر ہوکر جانے لگے مگر ان کے بھتیجے سہل نے ان سے کہا کہ آپ رسول کریم ﷺ کے فرمان کی تردید کرنے جارہے ہیں حالانکہ رسول کریمﷺ بہت زیادہ جاننے والے ہیں، کیا آپ کے شرف کے لیے یہ کافی نہیں کہ رسول کریم ﷺ نے چوتھے درجہ پر بطور شرف آپ کے قبیلے کا نام لے کر ذکر فرمایا جب کہ بہت سے اور قبائل انصار کے لیے آپ نے صرف اجمالا ذکر خیر فرمادیا ہے یہ سن کر حضرت سعد بن عبادہ نے اپنے خیال سے رجوع کیا اور کہنے لگے ہاں بے شک اللہ و رسول ہی زیادہ جانتے ہیں، فوراً اپنی سواری سے زین کو اتار کر رکھ دیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3789   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3807  
3807. حضرت ابو اسید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: انصار کے گھرانوں میں بہترین گھرانہ بنو نجار کا ہے، پھر بنو عبدالاشہل، پھر بنو حارث بن خزرج اور اس کے بعد بنو ساعدہ کا درجہ ہے۔ یوں تو انصار کے تمام گھرانوں میں خیروبرکت ہے۔ حضرت سعد بن عبادہ ؓ نے قدیم الاسلام ہونے کے باوجود کہا: میرے خیال کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے دوسرے لوگوں کو ہم پر فضیلت دی ہے۔ ان سے کہا گیا: آپ ﷺ نے تمہیں بھی تو بہت سے لوگوں پر برتری دی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3807]
حدیث حاشیہ:
الٹا ترجمہ:
بڑے افسوس کے ساتھ قارئین کرام کی اطلاع کے لیے لکھ رہاہوں کہ موجودہ تراجم بخاری شریف میں بہت زیادہ لاپرواہی سے کام لیا جارہا ہے جو بخاری شریف جیسی اہم کتاب کا ترجمہ کرنے والے کے مناسب نہیں ہے، یہاں حدیث کے آخری الفاظ یہ ہیں:
فقیل لہ قد فضلکم علی ناس کثیر ان کا ترجمہ کتاب تفہیم البخاری دیوبندی میں یوں کیا گیا ہے:
آپ سے کہا گیا کہ آنحضرت ﷺ نے آپ پر بہت سے قبائل کو فضیلت دی ہے۔
خود علمائے کرام ہی غور فرمائیں گے کہ یہ ترجمہ کہاں تک صحیح ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3807   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3789  
3789. حضرت ابو اسید ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: انصار میں بہترین گھرانہ بنو نجار ہے، پھر بنو عبدالاشہل، پھر بنو حارث بن خزرج، پھر بنو ساعدہ اور یوں تو انصار کے تمام گھرانوں میں خیروبرکت ہے۔ حضرت سعد ؓ نے کہا کہ میرے خیال کے مطابق نبی ﷺ نے انصار کے کئی قبیلوں ہم پر فضیلت دی ہے۔ ان سے کہا گیا: آپ کو بھی تو بہت سے گھرانوں پر فضیلت دی ہے۔ ایک روایت میں سعد کے باپ کا نام عبادہ مذکور ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3789]
حدیث حاشیہ:
بنو نجار رسول اللہ ﷺ کے ماموں ہیں انصار میں سب سے پہلے انھوں نے اسلام قبول کیا۔
رسول اللہ ﷺ جب مدینہ طیبہ تشریف لائے تو پہلے بنو نجار ہی کے ہاں مہمان ہوئے اس لیے ان کی مزید فضیلت ثابت ہوئی۔
حضرت انس ؓبھی اسی خاندان سے تھے، اس لیے ان پر رسول اللہ ﷺ کی عنایات زیادہ تھیں۔
حضرت سعد بن عبادؓ قبیلہ خزرج کی شاخ بنوساعدہ سے تھے۔
رسول اللہ ﷺنے انھیں سب سے آخر میں بیان کیا تھا چونکہ حضرت سعد بن عبادؓ اس کے سردار تھے اس لیے رسول اللہ ﷺسے سوال کیا صحیح مسلم کی روایت میں اس اجمال کی مزید تفصیل ہے کہ جب حضرت سعد بن عبادؓ نے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمارے قبیلے کا ذکر چوتھے درجے میں کیا ہے تو انھیں غصہ آیا اور آپ کی خدمت میں آنے کے لیے اپنی سواری کے گدھے کو تیار کیا۔
اس پر زین رکھی۔
روانہ ہونے لگے تو ان کے بھتیجے حضرت سہل ؓنے ان سے کہا:
آپ رسول اللہﷺ کے فرمان کی تردید کرنے جا رہے ہیں جبکہ رسول اللہﷺ تم سے زیادہ جاننے والے ہیں۔
کیا تمھارے شرف کے لیے یہ کافی نہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بطور شرف تمھارے قبیلے کو چوتھے درجے پر رکھا ہے جبکہ بہت سے قبائل کا آپ نے اجمالاً ہی ذکر کیا ہے؟ یہ سن کر حضرت عباد ؓ نے اپنے خیال سے رجوع کر لیا اور کہا:
بے شک اللہ اور اس کے رسولﷺ ہی بہتر جانتے ہیں۔
اس کے بعد انھوں نے اپنی سورای سے زین اتار کر رکھ دیا۔
(صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث: 2746۔
(2512)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3789   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3807  
3807. حضرت ابو اسید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: انصار کے گھرانوں میں بہترین گھرانہ بنو نجار کا ہے، پھر بنو عبدالاشہل، پھر بنو حارث بن خزرج اور اس کے بعد بنو ساعدہ کا درجہ ہے۔ یوں تو انصار کے تمام گھرانوں میں خیروبرکت ہے۔ حضرت سعد بن عبادہ ؓ نے قدیم الاسلام ہونے کے باوجود کہا: میرے خیال کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے دوسرے لوگوں کو ہم پر فضیلت دی ہے۔ ان سے کہا گیا: آپ ﷺ نے تمہیں بھی تو بہت سے لوگوں پر برتری دی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3807]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کے متعلق ہماری گزارشات پہلے گزرچکی ہیں۔
البتہ اس حدیث میں حضرت سعد بن عبادہ ؓ کی ایک فضیلت بیان ہوئی ہے کہ آپ قدیم الاسلام ہیں۔
آپ بیعت عقبہ میں موجود تھے۔
نقباء میں ان کا بھی انتخاب ہوا۔
آخری زندگی شام کے علاقے میں بسر کی۔
وہاں رجب 15ہجری بمطابق اگست 636ء کو حوران میں فوت ہوئے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3807