Note: Copy Text and to word file

صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
33. باب مِنْ فَضَائِلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلاَمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
باب: عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6380
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، يَقُولُ: مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لِحَيٍّ يَمْشِي إِنَّهُ فِي الْجَنَّةِ إِلَّا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ ".
عامر بن سعد نے کہا: میں نے اپنے والد کو یہ کہتے ہو ئے سنا، میں نے حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی زندہ چلتے پھرتے شخص کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نہیں سنا، بلا شبہ وہ جنت میں جا ئے گا۔
حضرت عامر بن سعد رحمۃ ا للہ علیہ بیان کرتے ہیں،میں نے اپنے باپ کو یہ بیان کرتے سناکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی زندہ چلتے پھرتے شخص کے بارے میں،عبداللہ بن سلام کے سوا یہ نہیں سناکہ وہ جنتی ہے۔
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6380 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6380  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت سعد رضی اللہ عنہ جو خود عشرہ مبشرہ میں سے ہیں،
نے یہ بات حضرت عبداللہ بن سلام کی زندگی میں اس وقت کہی،
جب باقی حضرات جو حضرت سعد کے علم میں تھے،
فوت ہو چکے تھے،
یا جس اسلوب اور انداز میں یہ بات عبداللہ بن سلام کے بارے میں فرمائی تھی،
وہ انداز کسی اور کے لیے اختیار نہیں کیا تھا،
عشرہ مبشرہ میں سے سب سے آخر میں حضرت سعد رضی اللہ عنہ اور سعید رضی اللہ عنہ فوت ہوئے ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6380   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3812  
3812. حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو کسی ایسے شخص کی بابت جو زمین میں چلتا پھرتا ہو، یہ کہتے ہوئے نہیں سنا کہ وہ جنتی ہے، سوائے عبداللہ بن سلام کے۔ اور یہ آیت انہی کے حق میں نازل ہوئی: اور بنی اسرائیل میں سے ایک گواہ نے اس طرح کی گواہی بھی دی ہے۔۔ راوی حدیث نے کہا: میں نہیں جانتا آیت کا حوالہ مالک کا قول ہے یا حدیث میں اس طرح تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3812]
حدیث حاشیہ:
حضرت عبداللہ بن سلام مشہورعالم دین تھے جو رسول کریم ﷺ کی مدینہ میں تشریف آوری پرآپ ﷺ کی علامات نبوت دیکھ کر مسلمان ہو گئے تھے، آنحضرت ﷺ نے ان کے لیے جنت کی بشارت پیش فرمائی اور آیت قرآن ﴿وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ﴾ (الأحقاف: 10)
میں اللہ نے ان کا ذکر خیر فرمایا دوسری حدیث میں بھی ان کی منقبت موجود ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3812   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3812  
3812. حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو کسی ایسے شخص کی بابت جو زمین میں چلتا پھرتا ہو، یہ کہتے ہوئے نہیں سنا کہ وہ جنتی ہے، سوائے عبداللہ بن سلام کے۔ اور یہ آیت انہی کے حق میں نازل ہوئی: اور بنی اسرائیل میں سے ایک گواہ نے اس طرح کی گواہی بھی دی ہے۔۔ راوی حدیث نے کہا: میں نہیں جانتا آیت کا حوالہ مالک کا قول ہے یا حدیث میں اس طرح تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3812]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ ﷺ نے جن خوش قسمت حضرات کو ایک مجلس میں جنت کی بشارت دی وہ عشرہ مبشرہ ہیں۔
ان میں راوی حدیث حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ بھی شامل ہیں۔
لیکن حضرت سعد ؓ نے یہ حدیث اس وقت بیان فرمائی۔
جب عشرہ مبشرہ میں سے کوئی بھی زندہ نہ تھا اور اپنا نام اس لیے ذکر نہیں کیا کہ اپنے منہ اپنی تعریف کرنا موزوں اور مناسب نہیں۔
حضرت سعد بن ابی وقاص ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
ابھی ابھی تمہارے پاس ایک جنتی آدمی آنے والا ہے۔
اتنے میں حضرت عبداللہ بن سلام ؓ آگئے۔
(فتح الباري: 164/7 و صحیح ابن حبان (ابن بلبان)
حدیث: 7164)

   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3812