Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
19. باب مِنْ فَضَائِلِ أُمِّ سُلَيْمٍ أُمِّ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَبِلاَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:
باب: سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی ماں سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6319
حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَدْخُلُ عَلَى أَحَدٍ مِنَ النِّسَاءِ إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِ، إِلَّا أُمِّ سُلَيْمٍ، فَإِنَّهُ كَانَ يَدْخُلُ عَلَيْهَا، فَقِيلَ لَهُ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ: إِنِّي أَرْحَمُهَا، قُتِلَ أَخُوهَا مَعِي ".
اسحاق بن عبداللہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ازواج مطہرات اور حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا کے سوا اور کسی عورت کے گھر نہیں جاتے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لے جاتے تھے، اس کے متعلق آپ سے بات کی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مجھے اس پر رحم آتا ہے، اس کا بھائی میرے ساتھ (لڑتا ہوا) شہید ہوا۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ازواج مطہرات اور حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سوا اور کسی عورت کے گھر نہیں جاتے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں تشریف لے جاتے تھے،اس کے متعلق آپ سے بات کی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مجھے اس پر رحم آتا ہے،اس کا بھائی میرے ساتھ (لڑتا ہوا) شہید ہوا۔"
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6319 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6319  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
قتل معی:
یعنی میری نصرت و حمایت کرتا ہوا شہید ہوا تھا،
کیونکہ ان کا بھائی حرام بن ملحان رضی اللہ عنہ بئر معونہ کے واقعہ میں شہید ہوا تھا،
جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شریک نہیں تھے،
آپ ان کی بہن ام حرام رضی اللہ عنہا کے ہاں بھی قیلولہ فرماتے تھے،
اس کا سبب بھی یہی تھا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6319   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2844  
2844. حضرت انس ؓسے روایت ہے، کہ رسول اللہ ﷺ اپنی ازواج مطہرات ؓ کے علاوہ مدینہ طیبہ میں کسی کے گھر تشریف نہیں لے جاتے تھے۔ البتہ آپ اُم سلیم ؓ کے گھر چلے جاتے تھے۔ اس کے متعلق آپ سے عرض کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: اُم سلیم ؓ کا بھائی میرے ساتھ ایک غزوے میں شہید ہو گیا تھا، اس لیے میں اس سے ہمدردی کرنے کے لیے جاتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2844]
حدیث حاشیہ:
وہ ستر قاری مبلغین صحابہ ؓ قبائل رعل و ذکوان وغیرہ نے جن کو دھوکا سے شہید کردیا تھا‘ ان میں اولین شہید یہی حضرت حرام بن ملحان ؓ تھے۔
علماء نے ام سلیم کو آپ کی رضاعی خالہ بھی بتلایا ہے۔
امام نووی ؒ فرماتے ہیں علی أنھا کانت محرما له صلی اللہ علیه وسلم واختلفوا في کیفیة ذلك فقال ابن عبدالبر وغیرہ کانت إحدی خالاته ﷺ من الرضاعة وقال آخرون بل کانت خالة لأبیه أو لجدہ لأن عبدالمطلب کانت أمه من بني النجار (نووی)
یعنی ام سلیم آپ ﷺ کے لیے محرم تھی بعض لوگوں نے ان کو آپ کی خالہ بتلایا ہے اور رضاعی بھی۔
بعض کہتے ہیں کہ آپ کے والد ماجد یا آپ کے دادا کی خالہ تھیں‘ اس لئے کہ عبدالمطلب کی والدہ ماجدہ بنو نجار سے تھیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2844   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2844  
2844. حضرت انس ؓسے روایت ہے، کہ رسول اللہ ﷺ اپنی ازواج مطہرات ؓ کے علاوہ مدینہ طیبہ میں کسی کے گھر تشریف نہیں لے جاتے تھے۔ البتہ آپ اُم سلیم ؓ کے گھر چلے جاتے تھے۔ اس کے متعلق آپ سے عرض کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: اُم سلیم ؓ کا بھائی میرے ساتھ ایک غزوے میں شہید ہو گیا تھا، اس لیے میں اس سے ہمدردی کرنے کے لیے جاتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2844]
حدیث حاشیہ:

حضرت ام سلیم ؓکے حقیقی بھائی حضرت حرام بن ملحان ؓ بئر معونہ میں انصار کے ستر قراء کے ساتھ شہید کردیے گئے تھے جس کا حضرت ام سلیم ؓ پر دیر تک اثر رہا۔
ان کے ساتھ اظہار ہمدردی کے طور پر آپ ﷺ ان کے ہاں اکثر آیا جایا کرتے تھے۔
ام سلیم ؓ رسول اللہ ﷺ کی رضاعی خالہ بھی تھیں۔

جب مرنے والے غازی کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا جاسکتاہے تو زندہ غازی کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی کرنا بالاولیٰ جائز ہوگا۔
امام بخاری ؒکے قائم کردہ عنوان کا یہی مقصد ہے۔
(عمدة القاري: 160/10)
چونکہ انھیں رسول اللہ ﷺ نے خود مشرکین کے مطالبے پر تبلیغ کے لیے روانہ کیاتھا،اس لیے آپ نے ان کی شہادت کو اپنے ہمراہ شہید ہونے سے تعبیر فرمایا۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2844