Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
32. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُعَذَّبُ الْمَيِّتُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ» إِذَا كَانَ النَّوْحُ مِنْ سُنَّتِهِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ میت پر اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے یعنی جب رونا ماتم کرنا میت کے خاندان کی رسم ہو۔
حدیث نمبر: 1285
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" شَهِدْنَا بِنْتًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ عَلَى الْقَبْرِ , قَالَ: فَرَأَيْتُ عَيْنَيْهِ تَدْمَعَانِ , قَالَ: فَقَالَ هَلْ مِنْكُمْ رَجُلٌ لَمْ يُقَارِفْ اللَّيْلَةَ؟ , فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: أَنَا، قَالَ: فَانْزِلْ، قَالَ: فَنَزَلَ فِي قَبْرِهَا".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوعامر عقدی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا ‘ ان سے ہلال بن علی نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیٹی (ام کلثوم رضی اللہ عنہا) کے جنازہ میں حاضر تھے۔ (وہ عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں۔ جن کا 5 ھ میں انتقال ہوا) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبر پر بیٹھے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر آئی تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا۔ کیا تم میں کوئی ایسا شخص بھی ہے کہ جو آج کی رات عورت کے پاس نہ گیا ہو۔ اس پر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر قبر میں تم اترو۔ چنانچہ وہ ان کی قبر میں اترے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1285 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1285  
حدیث حاشیہ:
حضرت عثمان ؓ کو آپ ﷺ نے نہیں اتارا۔
ایسا کرنے سے ان کو تنبیہ کرنا منظور تھی۔
کہتے ہیں حضرت عثمان ؓ نے اس شب میں جس میں حضرت ام کلثوم ؓ نے انتقال فرمایا ایک لونڈی سے صحبت کی تھی۔
آنحضرت ﷺ کو ان کا یہ کام پسند نہ آیا (وحیدی)
حضرت ام کلثوم ؓ سے پہلے رسول کریم ﷺ کی صاحبزادی حضرت رقیہ ؓ حضرت عثمان ؓ کے عقد میں تھیں۔
ان کے انتقال پر آنحضرت ﷺ نے حضرت ام کلثوم ؓ سے آپ کا عقد فرما دیا جن کے انتقال پر آپ ﷺ نے فرمایا تھا کہ اگر میرے پاس تیسری بیٹی ہوتی تو اسے بھی عثمان ؓ ہی کے عقد میں دیتا۔
اس سے حضرت عثمان ؓ کی جو وقعت آنحضرت ﷺ کے دل میں تھی وہ ظاہر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1285   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1285  
حدیث حاشیہ:
(1)
مقصد یہ ہے کہ کسی کے مرنے یا مصیبت آنے پر رونا ایک فطری بات ہے۔
اس پر مؤاخذہ نہیں ہو گا۔
البتہ ایسے وقت میں رخسار، پیٹنا، کپڑے پھاڑنا، یا زبان سے ناشکری کے کلمات کہنا منع ہیں۔
یہ صاجزادی حضرت ام کلثوم ؓ تھیں جن کا نو ہجری میں انتقال ہوا۔
اس سے مراد سیدہ رقیہ ؓ نہیں ہیں کیونکہ ان کی وفات کے وقت رسول اللہ ﷺ میدان بدر میں تشریف فرما تھے۔
(2)
سیدہ ام کلثوم عرصہ دراز تک بیمار رہیں اور حضرت عثمان ؓ کو یہ گمان بھی نہ تھا کہ وہ اس رات فوت ہو جائیں گی، اس لیے انہوں نے اس رات اپنی لونڈی سے جماع کر لیا، لیکن رسول اللہ ﷺ کو یہ پسند نہ تھا کہ وہ مریضہ بیوی جو قریب المرگ تھی ان کا خیال نہ کرتے ہوئے لونڈی کے ساتھ مشغول ہوں، چنانچہ عتاب کے طور پر ان کو قبر میں اترنے سے اشارے کے ساتھ منع کر دیا۔
کسی حدیث سے یہ ثابت نہیں کہ انہوں نے سیدہ ام کلثوم ؓ کے انتقال کے بعد یا بوقت وفات جماع کیا تھا یا انہیں صاجزادی کے انتقال کا علم تھا۔
رافضی حضرات غلط پروپیگنڈا کرتے ہیں کہ حضرت عثمان ؓ نے موت کے بعد حضرت ام کلثوم ؓ سے جماع کیا تھا یا ان سے جماع کی وجہ سے موت واقع ہوئی تھی۔
حدیث میں اس کا اشارہ تک نہیں۔
امام بخاری ؒ نے ایک روایت میں ابن مبارک کے حوالے سے وضاحت کی ہے کہ اس کے معنی گناہ کرنے کے ہیں، یعنی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ کس نے آج رات کوئی گناہ کا کام نہیں کیا۔
(صحیح البخاري، الجنائز:
حدیث: 1342)

لیکن امام ابن حزم ؒ نے اس کی تردید فرمائی ہے۔
معاذاللہ! حضرت ابو طلحہ ؓ رسول اللہ ﷺ کی موجودگی میں ایسا دعویٰ کیونکر کر سکتے تھے کہ آج رات مجھ سے کوئی گناہ سرزد نہیں ہوا ہے؟ حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ ہمارے بیان کردہ معنی کی تائید اس روایت سے بھی ہوتی ہے جس میں نبی ﷺ نے فرمایا:
قبر میں کوئی ایسا شخص نہ اترے جس نے آج رات اپنے اہل سے مقاربت کی ہو تو حضرت عثمان ؓ ایک طرف ہٹ گئے۔
(فتح الباري: 203/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1285