صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
1. باب مِنْ فَضَائِلِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
باب: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بزرگی کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 6178
وحَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، عَنْ أَبِي عُمَيْسٍ . ح، وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَيْسٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، سَمِعْتُ عَائِشَةَ : وَسُئِلَتْ مَنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَخْلِفًا لَوِ اسْتَخْلَفَهُ؟ قَالَتْ: أَبُو بَكْرٍ، فَقِيلَ لَهَا: ثُمَّ مَنْ بَعْدَ أَبِي بَكْرٍ؟ قَالَتْ: عُمَرُ، ثُمَّ قِيلَ لَهَا: مَنْ بَعْدَ عُمَرَ؟ قَالَتْ: أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ، ثُمَّ انْتَهَتْ إِلَى هَذَا ".
ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے سنا، ان سے پوچھا گیا کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خلیفہ کرتے تو کس کو کرتے؟ انہوں نے کہا کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو (خلیفہ) بناتے۔ پھر پوچھا گیا کہ ان کے بعد کس کو (خلیفہ) بناتے؟ انہوں نے کہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو (خلیفہ) بناتے۔ پھر پوچھا گیا کہ ان کے بعد کس کو (خلیفہ) بناتے؟ انہوں نے کہا کہ سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح کو۔ پھر خاموش ہو رہیں۔
ابن ابی ملیکہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں،حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا گیا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگر کسی کو خلیفہ بناتے تو کس کو بناتے،انہوں نے جواب دیا،ابوبکرکو،ان سے پوچھاگیا،ابوبکر کے بعد کس کو؟جواب دیا،عمرکو،پھر ان سے پوچھا گیا،عمر کے بعدکس کو؟جواب دیا،ابوعبیدہ ابن الجراح کو،پھر وہ خاموش ہوگئیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6178 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6178
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگرچہ ابوبکر کی خلافت کی طرف کھلے کھلے اشارے فرمائے تھے کہ میرے بعد ابوبکر خلیفہ ہوں گے،
لیکن کھل کر خلافت کے لیے ان کو نامزد نہیں فرمایا تھا،
اس لیے آغاز میں اختلاف پیدا ہوا اور بعد میں ان کے فضائل کی بنا پر ان کی خلافت پر صحابہ کرام متفق ہو گئے،
اگر حضرت علی کو وصی اور خلیفہ مقرر کیا ہوتا تو وہ یا ان کا کوئی ساتھی،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اس کا تذکرہ کرتا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6178