صحيح مسلم
كِتَاب الْفَضَائِلِ
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
43. باب فِي ذِكْرِ يُونُسَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ وَقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ يَنْبَغِي لِعَبْدٍ أَنْ يَقُولَ أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى»:
باب: سیدنا یونس علیہ السلام کا بیان اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ ”کسی آدمی کے لیے جائز نہیں کہ وہ یوں کہے میں یونس بن متی علیہ السلام سے افضل ہوں“۔
حدیث نمبر: 6159
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: سَمِعْتُ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ يَعْنِي اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: لَا يَنْبَغِي لِعَبْدٍ لِي، وقَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: " لِعَبْدِي أَنْ يَقُولَ: أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى عَلَيْهِ السَّلَام، قَالَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ.
ابو بکر بن ابی شیبہ محمد بن مثنیٰ اور محمد بن بشار نے کہا: ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی کہا: ہمیں شعبہ نے سعد بن ابرا ہیم سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے حمید بن عبد الرحمٰن کو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کرتے ہو ئے سنا، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ "اس نے فرمایا:۔یعنی اللہ تبارک وتعا لیٰ نے۔۔۔کسی بندے کو جو میرا ہے۔۔۔ابن مثنیٰ نے کہا: میرے کسی بندے کو۔۔۔نہیں چا ہیے کہ وہ کہے: میں یو نس بن متیٰ علیہ السلام سے بہتر ہوں۔"ابن ابی شیبہ نے کہا: محمد بن جعفر نے شعبہ سے روایت کی۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،"اللہ تبارک وتعالیٰ کافرمان ہے،میرے کسی بندہ کے لیے زیبا نہیں ہے،ابن المثنیٰ کی روایت میں لعبد کی جگہ عبدی ہے کہ وہ یوں کہے،میں یونس بن متی سے بہتر ہوں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6159 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6159
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت یونس علیہ السلام کا جو واقعہ قرآن مجید میں بیان ہوا ہے،
اس کے سبب کسی کے دل میں،
ان کی شان اور مقام کم ہونے کا وہم گزر سکتا ہے،
حالانکہ کوئی انسان کتنا بھی بلند مقام حاصل کر لے،
وہ کسی نبی کے مقام کو نہیں پہنچ سکتا،
اس لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا،
میرے کسی بندے کے لیے بھی یونس علیہ السلام پر اپنے آپ کو ترجیح دینا جائز نہیں،
رہا کسی رسول یا نبی کو ترجیح دینا تو یہ اس صورت میں منع ہے،
جب اس سے تحقیر و تنقیص لازم آتی ہو یا نفس نبوت میں ترجیح دی جائے،
انبیاء کے مقام و مرتبہ میں فرق و تفاوت تو ایک حقیقت ہے،
جس کا انکار ممکن نہیں ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6159
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4604
4604. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”جس نے کہا: میں یونس بن متٰی سے بہتر ہوں، اس نے جھوٹ بولا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4604]
حدیث حاشیہ:
یہ آپ کی کمال تواضع اور کسر نفسی اور اخلاق فاضلہ کی بات ہے ورنہ اللہ نے آپ کو سب انبیاء پر فوقیت عطا فرمائی ہے۔
(لاشك فیه)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4604
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3416
3416. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”کسی بندے کے لیے مناسب نہیں کہ وہ یہ کہے: میں، یعنی رسول اللہ ﷺ حضرت یونس بن متی سے بہتر ہوں۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3416]
حدیث حاشیہ:
یعنی اپنی رائے اورعقل سےکیونکہ فضیلت ایک مخفی امرہے۔
اس کا اللہ کےعلم پر چھوڑنا بہتر ہےمگر چونکہ دوسری حدیثوں میں اس کی صراحت آگئی کہ آنحضرت ﷺ سب انبیاء کےسردار ہیں، اس لیے آپ کو ان سےبہتر کہنا جائز ہوا مگر ادب کےساتھ کہ دوسرے پیغمبروں کی توہین نہ ہو۔
(وحید ی)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3416
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3416
3416. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”کسی بندے کے لیے مناسب نہیں کہ وہ یہ کہے: میں، یعنی رسول اللہ ﷺ حضرت یونس بن متی سے بہتر ہوں۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3416]
حدیث حاشیہ:
1۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
”آپ اپنے پروردگار کے حکم کے انتظار میں صبر کریں اور مچھلی والے کی طرح نہ ہو جائیں جب انھوں نے پکارا تو وہ غم سے بھرے ہوئے تھے۔
“ (القلم: 68۔
48)
حضرت یونس ؑ نے اپنی قوم کی مخالفت سے تنگ آکر بے صبری کا مظاہرہ کیا تھا انھیں وحی الٰہی کا انتظار کیے بغیر خود ہی عذاب کی دھمکی دے دی تھی اور پھر وہاں سے اذان الٰہی کے بغیر ہی چل دیے تھے۔
2۔
سیدنا یونس ؑ کو اپنی اجتہادی غلطی کا احساس تو نینواسے نکلنے کے فوراً بعدہی ہو گیا تھا۔
چنانچہ ان واقعات سے ان کے ایک کمزور پہلو کی نشاندہی ہوتی ہے اس لیے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
”تمام انبیاء ؑ نبی ہونے کے اعتبار سے برابر ہیں۔
خاص طور پر حضرت یونس ؑ کے متعلق کوئی اس انداز سے تبصرہ نہ کرے کہ ان کی تنقیص کا پہلو نمایاں ہو۔
“ مندرجہ بالا احادیث کا مطالعہ ہمارے بیان کردہ پس منظر میں کیا جائے۔
ایک حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
”جس نے مجھے یونس بن متی پر فضیلت دی اس نے جھوٹ بولا۔
“ (صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4604)
3۔
اجتہادی غلطی حضرات انبیاء ؑ سے ہو سکتی ہے لیکن اللہ تعالیٰ ان کی فوراً اصلاح فرما دیتا ہے اور انھیں اس غلطی پر برقرار نہیں رہنے دیا جاتا کیونکہ مقربین کی معمولی لغزش بھی اللہ کے ہاں بڑی اور قابل مؤاخذہ ہوتی ہے اسی بنا پر ان حضرات کا اللہ تعالیٰ مؤاخذہ کرتا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3416
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4604
4604. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”جس نے کہا: میں یونس بن متٰی سے بہتر ہوں، اس نے جھوٹ بولا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4604]
حدیث حاشیہ:
1۔
واقعہ یہ ہے کہ حضرت یونس ؑ نے بے صبری کا مظاہرہ کرتے ہوئے خود کو دریا کے حوالے کردیا اورکچھ مدت مچھلی کے پیٹ میں رہے۔
حضرت یونس ؑ کی اس حالت کو دیکھ کر کوئی شخص یہ دعویٰ نہ کرے کہ میں ان سے بہتر ہوں، اگر کوئی ایسا کہتا ہے تو اس کی بات خلاف واقعہ ہے۔
کیونکہ وہ تو اللہ تعالیٰ کے مزید قریب ہوئے ہیں، اور ان کے مرتبے میں ذرہ بھر بھی نقص پیدا نہیں ہوا۔
2۔
حدیث میں (أَنَا)
سے مراد خودرسول اللہ ﷺ بھی ہوسکتے ہیں اور قائل بھی مراد لیا جاسکتا ہے۔
اگر(أَنَا)
سے مراد قائل ہوتو مفہوم واضح ہے اور اگر اس سے مراد رسول اللہ ﷺ کی ذات گرامی ہے تو یہ آ پ کی تواضع اور کسر نفی ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ تو تمام انبیاء ؑ سے افضل ہیں۔
3۔
بہرحال رسول اللہ ﷺ نے اس انداز بیان سے حضرت یونس ؓ کے دامن تقدس کو سنبھالا ہے اور لوگوں کی آپ کے متعلق غلط فہمی کو دور کیا ہے، جب تحدیث نعمت کا وقت آئے گا تو اپنے کمالات بیان کیے جائیں گے اب وقتی طور پر کسی نبی کی تنقیص ناقابل برداشت ہے، بہرحال رسول اللہ ﷺ نے امت کو تنبیہ فرمائی ہے کہ مچھلی کے واقعے سے متاثر ہوکر کوئی شخص نبی کی شان میں گستاخی نہ کرے۔
جب رسول اللہ ﷺ نے اس طرح ارشاد فرمایا تو کسی دوسرے کے لیے کیونکر یہ جائز اور مناسب ہوسکتا ہے۔
واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4604
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4631
4631. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”کسی انسان کے شایان شان نہیں کہ وہ کہے: میں یونس بن متی سے بہتر ہوں۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4631]
حدیث حاشیہ: اس حدیث کا ایک مفہوم تو یہ ہے کہ امت کا کوئی فرد اپنے آپ کو کسی بھی نبی سے بہتر نہ کہے اس کے لیے قطعاً یہ جائز نہیں ہے نیز اس کا دوسرا مفہوم بیان کیا جا تا ہے کہ کسی بندے کے لیے یہ کہنا مناسب نہیں کہ میں یعنی رسول اللہ ﷺ یونس بن متی سے بہتر ہوں لیکن اس پر یہ اشکال ہے کہ رسول اللہ ﷺ تو افضل الانبیاء ہیں پھر آپ نے یہ خود بھی کہا ہے کہ میں اولاد آدم کا سردار ہوں اور اس میں میں فخر نہیں کرتا ہوں محدثین نے اس اشکال کے درج ذیل جوابات دیے ہیں۔
۔
رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد ممانعت افضیلت کے علم سے پہلے کا ہے۔
۔
آپ نے یہ ارشاد تواضع اور انکسار کے طور پر فرمایا ہے۔
۔
اس اندازسے آپ نے امت کو تنبیہ فرمائی ہے کہ مچھلی کے واقعے سے متاثر ہو کر کوئی شخص کسی نبی کے حق میں گستاخی نہ کرے۔
واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4631
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4805
4805. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”جو شخص یہ کہتا ہے کہ میں یونس بن متی سے بہتر ہوں وہ جھوٹا ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4805]
حدیث حاشیہ:
1۔
”میں یونس بن متی سے بہتر ہوں۔
“ اس میں دواحتمال ہیں:
ایک یہ کہ اس سے مراد خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، دوسرا یہ کہ اس سے مراد خود متکلم ہے۔
دیگر احادیث سے دوسرے احتمال کی تائید ہوتی ہے، چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:
”میں یہ نہیں کہتا کہ کوئی یونس بن متی سے افضل ہے۔
“ (صحیح مسلم، الفضائل، حدیث: 6151(2373)
2۔
ایک حدیث قدسی کے الفاظ ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
”میرے کسی بندے کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ یوں کہے:
میں یونس بن متی سے بہتر ہوں۔
“ (صحیح مسلم، الفضائل، حدیث: 6159(2376)
دراصل یہ حضرت یونس علیہ السلام کی اجتہادی غلطی تھی اور یہ ہرانسان بلکہ حضرات انبیاء علیہم السلام سے بھی ممکن ہے لیکن مقربین کی چھوٹی سے غلطی اور لغزش بھی اللہ تعالیٰ کے ہاں بڑی اور قابل مواخذہ ہوتی ہے، اس بنا پر ان کی گرفت ہوگئی، تاہم ایسی لغزشوں کو سامنے رکھ کر کسی کے لیے کردار کشی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4805