یزید بن زریع نے کہا: ہمیں یونس ب عبید نے بنو ہاشم کے آزادکردہ غلام عمار سے روایت کی، کہا: میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سوال کیا کہ وفات کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی عمر مبارک) کے کتنے سال گزرے تھے؟انھوں نے کہا: میں نہیں سمجھتا تھا کہ تم جیسے شخص پر، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہی قوم سے (متعلق) تھا، یہ بات مخفی ہوگی۔کہا: میں نے عرض کی: میں نے لوگوں سے اس کے بارے میں سوال کیا تو میرے سامنے ان لوگوں نے باہم اختلاف کیا۔تو مجھے اچھامعلوم ہوا کہ میں اس کے بارے میں آپ کا قول معلوم کروں، انھوں نے کہا: تم حساب کرسکتے ہو؟کہا: میں نے عرض کی: جی ہاں، انھوں نے کہا: (پہلے) تو چالیس لو، جب آپ کو مبعوث کیا گیا، (پھر) پندرہ سال مکہ میں، کبھی امن میں اور کبھی خوف میں دس سال مدینہ کی طرف ہجرت سے (لے کر جمع کرلو۔)
بنوہاشم کے آزاد کردہ غلام عمار کہتے ہیں، میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے پوچھا، وفات کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر کتنی تھی تو انہوں نے کہا، میرا گمان نہیں تھا کہ تیرے جیسے آپ کی قوم کے فرد سے یہ بات محفی رہ سکتے ہے، میں نے کہا، میں نے لوگوں سے پوچھا، انہوں نے مجھے مختلف جوابات دیئے تو میں نے اس بارے میں آپ کا قول جاننا پسند کیا، انہوں نے کہا، حساب جانتے ہو؟ میں نے کہا، ہاں، انہوں نے کہا، حساب جانتے ہو؟ میں نے کہا، انہوں نے کہا، یاد رکھو، چالیس سال کی عمر میں آپ مبعوث ہوئے، پندرہ سال امن اور خوف کی حالت میں مکہ میں رہے اور دس سال ہجرت کے بعد مدینہ میں رہے۔