Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
10. بَابُ يُبْدَأُ بِمَيَامِنِ الْمَيِّتِ:
باب: اس بیان میں کہ (غسل) میت کی دائیں طرف سے شروع کیا جائے۔
حدیث نمبر: 1255
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَسْلِ ابْنَتِهِ:" ابْدَأْنَ بِمَيَامِنِهَا وَمَوَاضِعِ الْوُضُوءِ مِنْهَا".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے خالد نے بیان کیا، ان سے حفصہ بنت سیرین نے اور ان سے ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی کے غسل کے وقت فرمایا تھا کہ دائیں طرف سے اور اعضاء وضو سے غسل شروع کرنا۔

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1255 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1255  
حدیث حاشیہ:
ہر اچھاکام دائیں طرف سے شروع کرنا مشروع ہے اور اس بارے میں کئی احادیث وارد ہوئی ہیں
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1255   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1255  
حدیث حاشیہ:
حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہر اچھے کام کو دائیں ہاتھ سے شروع کرتے تھے اور آپ کو دائیں جانب پسند ہوتی تھی۔
امام بخاری ؒ نے عنوان مطلق رکھا ہے تاکہ غیر غسل کو غسل پر قیاس کیا جا سکے۔
حدیث میں دائیں اطراف اور مقامات وضو کا ذکر ہے۔
ان دونوں میں منافات نہیں کیونکہ بعض اوقات دائیں اطراف اور مقامات وضو کو بیک وقت بھی دھویا جا سکتا ہے، پھر جو اعضاء وضو میں نہیں دھوئے جاتے غسل کے وقت ان کی دائیں جانب کو دھویا جائے۔
دراصل امام بخاریؒ، ابو قلابہ کی تردید کرنا چاہتے ہیں جن کا موقف ہے کہ میت کو غسل دیتے وقت پہلے سر پھر داڑھی سے آغاز کیا جائے۔
(فتح الباري: 168/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1255