Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْفَضَائِلِ
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
1. باب فَضْلِ نَسَبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَسْلِيمِ الْحَجَرِ عَلَيْهِ قَبْلَ النُّبُوَّةِ:
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نسب کی بزرگی اور پتھر کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرنا۔
حدیث نمبر: 5939
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ ، حَدَّثَنِي سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَأَعْرِفُ حَجَرًا بِمَكَّةَ كَانَ يُسَلِّمُ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ أُبْعَثَ، إِنِّي لَأَعْرِفُهُ الْآنَ ".
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں مکہ میں اس پتھر کو اچھی طرح پہچانتا ہوں جو بعثت سے پہلے مجھے سلام کیا کرتا تھا، بلاشبہ میں اس پتھر کو اب بھی پہچانتا ہوں۔"
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں،مکہ کے اس پتھر کو پہچانتا ہوں،جو بعثت سے پہلے مجھے سلام کہتا تھا، میں اب بھی اس کو پہچانتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5939 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5939  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
پتھر کا آپ کو نبوت کے اعلان سے پہلے سلام کرنا خرق عادت ہے اور اعلان نبوت سے پہلے خرق عادت کو ارہاص کہتے ہیں اور اعلان نبوت کے بعد خرق عادت کو معجزہ کہتے ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5939   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3624  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی نبوت کے دلائل اور آپ کے خصائص و امتیازات`
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مکہ میں ایک پتھر ہے جو مجھے ان راتوں میں جن میں میں مبعوث کیا گیا تھا سلام کیا کرتا تھا، اسے میں اب بھی پہچانتا ہوں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3624]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ ایک معجزہ تھا جو آپﷺ کے نبی ہونے کی دلیل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3624