Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ
سلامتی اور صحت کا بیان
28. باب التَّدَاوِي بِالْعُودِ الْهِنْدِيِّ وَهُوَ الْكُسْتُ:
باب: عود ہندی کے ذریعے علاج کرنے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 5764
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ، قال: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، أَنَّ أُمَّ قَيْسٍ بِنْتَ مِحْصَنٍ ، وَكَانَتْ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ الْأُوَلِ اللَّاتِي بَايَعْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهِيَ أُخْتُ عُكَّاشَةَ بْنِ مِحْصَنٍ أَحَدِ بَنِي أَسَدِ بْنِ خُزَيْمَةَ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي أَنَّهَا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنٍ لَهَا لَمْ يَبْلُغْ أَنْ يَأْكُلَ الطَّعَامَ، وَقَدْ أَعْلَقَتْ عَلَيْهِ مِنَ الْعُذْرَةِ، قَالَ يُونُسُ: أَعْلَقَتْ غَمَزَتْ فَهِيَ تَخَافُ أَنْ يَكُونَ بِهِ عُذْرَةٌ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَامَهْ تَدْغَرْنَ أَوْلَادَكُنَّ بِهَذَا الْإِعْلَاقِ عَلَيْكُمْ بِهَذَا الْعُودِ الْهِنْدِيِّ يَعْنِي بِهِ الْكُسْتَ، فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ مِنْهَا ذَاتُ الْجَنْبِ "،
یونس بن یزید نے کہا کہ ابن شہاب نے انھیں بتا یا کہا: مجھے عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ بن مسعود نے خبر دی کہ حضرت ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا۔پہلے پہل ہجرت کرنے والی ان خواتین میں سے تھیں جنھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیعت کی تھی۔یہ بنوا سد بن خزیمہ کے فرد حضرت عکا شہ بن محصن رضی اللہ عنہا کی بہن تھیں۔کہا: انھوں نے مجھے خبر دی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے ایک بیٹے کو لے کر آئیں جو ابھی کھانا کھانے کی عمر کو نہیں پہنچا تھا، انھوں نے گلے کی سوزش کی بنا پر اس کے حلق کو انگلی سے دبایا تھا۔یونس نے کہا حلق دبایا تھا۔یعنی انگلی چبھو ئی تھی (تا کہ فاصد خون نکل جا ئے) انھیں یہ خوف تھا کہ اس گلے کے میں سوزش ہے۔ انھوں (ام قیس رضی اللہ عنہا) نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اس انگلی چبھونے والے طریقے سے تم اپنے بچوں کا گلا کیوں دباتی ہو؟ اس عودہندی یعنی کُست کا استعمال کرو کیونکہ اس میں سات اقسام کی کی شفا ہے ان میں سے ایک نمونیا۔"
حضرت ام قیس بنت محصن جو پہلی مہاجرات میں سے ہیں، جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی تھی اور عکاشہ بن محصن رضی اللہ تعالی عنہ کی ہمشیرہ ہیں، جو بنو اسد بن خزیمہ کے ایک فرد ہیں، وہ بیان کرتی ہیں، وہ اپنے بیٹے کو جو کھانا کھانے کی عمر کو نہیں پہنچا تھا، اور کوا گرنے کی بنا پر اس کے حلق کو دبا چکی تھی، لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، یونس کہتے ہیں، اس نے کوا گرنے کے اندیشہ کے پیش نظر، اس کا کوا اٹھایا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس طرح گلا دبا کر اپنی اولاد کو کیوں تکلیف پہنچاتی ہو؟ تم اس عود ہندی یعنی کست (کوٹ) کو لازم پکڑو، کیونکہ اس میں سات بیماریوں سے شفا ہے، ان میں سے پسلیوں کے ورم کی بیماری بھی ہے۔ اور بقول بعض نمونیا بھی ہے، ڈاکٹر خالد غزنوی نے ذات الجنب کا معنی پلورسی کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»