Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ
سلامتی اور صحت کا بیان
18. باب السَّمِّ:
باب: زہر کا بیان۔
حدیث نمبر: 5705
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ امْرَأَةً يَهُودِيَّةً أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ مَسْمُومَةٍ، فَأَكَلَ مِنْهَا، فَجِيءَ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَتْ: أَرَدْتُ لِأَقْتُلَكَ، قَالَ: " مَا كَانَ اللَّهُ لِيُسَلِّطَكِ عَلَى ذَاكِ "، قَالَ أَوَ قَالَ عَلَيَّ: قَالَ: قَالُوا: أَلَا نَقْتُلُهَا، قَالَ: لَا، قَالَ: فَمَا زِلْتُ أَعْرِفُهَا فِي لَهَوَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
خالد بن حارث نے کہا: ہمیں شعبہ نے ہشام بن زید سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک یہودی عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک زہر آلود (پکی ہوئی) بکری لے کر آئی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کچھ (گوشت کھایا) (آپ کو اس کے زہر آلود ہونے کاپتہ چل گیا) تو اس عورت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایاگیا، آپ نے اس عورت سے اس (زہر) کے بارے میں پوچھا تو اس نے کہا: (نعوذ باللہ!) میں آپ کو قتل کرنا چاہتی تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کرے گا کہ تمھیں اس بات پر تسلط (اختیار) دے دے۔"انھوں (انس رضی اللہ عنہ) نےکہا: یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (تمھیں) مجھ پر (تسلط دے دے۔) "انھوں (انس رضی اللہ عنہ) نے کہا: صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کی: کیا ہم اسے قتل نہ کردیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "نہیں۔"انھوں (انس رضی اللہ عنہ رضی اللہ عنہ) نے کہا: تو میں اب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےدہن مبارک کے اندرونی حصے میں اسکے اثرات کو پہچانتاہوں۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودن، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک زہر آلودہ بکری لائی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کھا لیا تو اس عورت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا اور آپ نے اس سے اس کا سبب پوچھا؟ اس نے کہا، میں آپ کو قتل کرنا چاہتی تھی، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ایسے نہیں ہے کہ تجھے اس کی قدرت دیتا یا مجھ پر قدرت دیتا۔ صحابہ کرام نے عرض کیا، کیا ہم اسے قتل نہ کر دیں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، میں ہمیشہ اس کے اثرات آپ کے کوے میں پاتا رہا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5705 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5705  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
یہودی سردار سلام بن مشکم کی بیوی اور مرحب پہلوان کی بہن زینب بنت حارث نے قومی غیرت کی بنا پر آپ کو زہر آلود بکری پیش کی اور اس کے بازو میں جس کو آپ پسند فرماتے تھے،
خوب زہر ڈالا،
تاکہ آپ کو ختم کر سکے،
لیکن اللہ کی مشیت اور اجازت کے بغیر کوئی چیز اثر نہیں کرتی،
اس لیے اس کا مقصد پورا نہ ہو سکا اور آپ نے اس واقعہ کے بعد تین سال زندہ رہے،
لیکن اللہ تعالیٰ نے چونکہ آپ کو شہادت کے ثواب سے نوازنا تھا،
اس لیے آخر دنوں اس کا اثر نمایاں ہوا اور آپ وفات پا گئے،
آپ نے جب بازو کا گوشت کھانا شروع کیا تو اس کو چبا نہ سکے اور آپ نے اس کو پھینک دیا اور ہڈی نے بتا دیا کہ مجھ میں زہر ڈالا گیا ہے،
آپ نے دوسرے ساتھیوں کو کھانے سے روک دیا،
لیکن حضرت بشر بن براء بن معرور ایک لقمہ نگل گئے اور فوت ہو گئے،
آپﷺ نے اپنے طور پر اس عورت کو چھوڑ دیا اور زہر کا اثر نکالنے کے لیے کندھوں کے درمیان سینگی لگوائی،
لیکن بعد میں جب حضرت بشر رضی اللہ عنہ فوت ہو گئے تو بعض ضعیف روایات کے مطابق اسے قصاص کے طور پر قتل کر دیا گیا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5705   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2617  
2617. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت نبی کریم ﷺ کے پاس بکری کا گوشت لائی جو زہر آلود تھا۔ آپ نے اس گوشت سے کچھ کھایا، پھر اس یہودیہ کو پکڑ کرلایا گیا تو لوگوں نے کہا: کیا ہم اسے قتل نہ کردیں؟آپ نے فرمایا: نہیں، قتل نہ کرو۔ حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں زہر کا اثر رسول اللہ ﷺ کے تالو میں دیکھتا رہاہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2617]
حدیث حاشیہ:
اثر سے مراد اس زہر کا رنگ ہے یا اور کوئی تغیر جو آپ ﷺ کے تالوئے مبارک میں ہوا ہوگا۔
کہتے ہیں بشر بن براء ایک صحابی نے بھی ذرا سا گوشت اس میں سے کھالیا تھا وہ مرگئے۔
جب تک وہ مرے نہ تھے آپ نے صحابہ کو اس عورت کے قتل سے منع فرمایا۔
چونکہ آپ اپنی ذات کے لیے کسی سے بدلہ لینا نہیں چاہتے تھے۔
یہ بھی آپ کی نبوت کی ایک بڑی دلیل ہے۔
جب بشر ؓ مر گئے تو ان کے قصاص میں وہ عورت بھی ماری گئی۔
معلوم ہوا زہر خورانی سے اگر کوئی ہلاک ہوجائے تو زہر کھلانے والے کو قصاصاً قتل کرسکتے ہیں اورحنفیہ نے اس میں خلاف کیا ہے۔
دوسری حدیث میں ہے کہ آنحضرت ﷺنے وفات کے قریب ارشاد فرمایا اے عائشہ! جو کھانا میں نے خیبر میں کھالیا تھا، یعنی یہی زہرآلود گوشت، اس نے اب اثر کیا اور میری شہ رگ کاٹ دی۔
اس طرح اللہ تعالیٰ نے آپ کو شہادت بھی عطا فرمائی (وحیدی)
اس واقعہ سے ان غالی مبتد عین کی بھی تردید ہوتی ہے جو آنحضرت ﷺ کو مطلقاً عالم الغیب کہتے ہیں۔
حالانکہ قرآن مجید میں صاف اللہ نے آپ سے اعلان کرایاہے ﴿وَلَوْ كُنْتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ﴾ (الأعراف: 188)
یعنی میں غیب جاننے والا ہوتا تو بہت سی بھلائیاں جمع کرلیتا اور کبھی کوئی تکلیف مجھ کو نہ پہنچ سکتی۔
پس جو لوگ عقیدہ بالا رکھتے ہیں وہ سراسر گمراہی میں گرفتار ہیں۔
اللہ ان کو نیک سمجھ عطا فرمائے۔
آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2617   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2617  
2617. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت نبی کریم ﷺ کے پاس بکری کا گوشت لائی جو زہر آلود تھا۔ آپ نے اس گوشت سے کچھ کھایا، پھر اس یہودیہ کو پکڑ کرلایا گیا تو لوگوں نے کہا: کیا ہم اسے قتل نہ کردیں؟آپ نے فرمایا: نہیں، قتل نہ کرو۔ حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں زہر کا اثر رسول اللہ ﷺ کے تالو میں دیکھتا رہاہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2617]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس یہودی عورت کا مقصد یہ تھا کہ اگر آپ سچے رسول ہیں تو آپ پر زہر اثر نہیں کر سکتا اور اگر آپ سچے نبی نہیں ہیں تو آپ اس زہر سے ہلاک ہو جائیں گے۔
(2)
اس سے معلوم ہوا کہ کفار و مشرکین کے تحائف قبول کیے جا سکتے ہیں بشرطیکہ اس میں کوئی نقصان نہ ہو اور نہ مفاد پرستی ہی کو اس میں دخل ہو۔
(3)
واضح رہے کہ زہریلا گوشت کھانے سے آپ کے حلق میں نمایاں اثر ہوا جو منہ کھولتے ہی نظر آ جاتا تھا جیسا کہ حضرت انس ؓ نے بیان کیا ہے۔
(4)
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ آپ عالم الغیب نہیں تھے، ورنہ آپ وہ ہدیہ پہلے ہی رد کر دیتے۔
یاد رہے کہ اس زہر کی وجہ سے آپ کے ایک صحابی بشر بن براء انصاری ؓ شہید ہو گئے تھے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2617