صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ
سلامتی اور صحت کا بیان
9. باب بَيَانِ أَنَّهُ يُسْتَحَبُّ لِمَنْ رُئِيَ خَالِيًا بِامْرَأَةٍ وَكَانَتْ زَوْجَةً أَوْ مَحْرَمًا لَهُ أَنْ يَقُولَ هَذِهِ فُلاَنَةُ. لِيَدْفَعَ ظَنَّ السَّوْءِ بِهِ:
باب: جو شخص کسی عورت کے ساتھ خلوت میں ہو اور دوسرے شخص کو دیکھے تو اس سے کہہ دے کہ میری بی بی یا محرم ہے تاکہ اس کو بدگمانی نہ ہو۔
حدیث نمبر: 5680
وحدثينيه عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ ، أَنَّ صَفِيَّةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا جَاءَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزُورُهُ فِي اعْتِكَافِهِ فِي الْمَسْجِدِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ، فَتَحَدَّثَتْ عِنْدَهُ سَاعَةً ثُمَّ قَامَتْ تَنْقَلِبُ، وَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْلِبُهَا، ثُمَّ ذَكَرَ بِمَعْنَى حَدِيثِ مَعْمَرٍ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ يَبْلُغُ مِنَ الْإِنْسَانِ مَبْلَغَ الدَّمِ " وَلَمْ يَقُلْ يَجْرِي.
شعیب نے زہری سے روایت کی، کہا: مجھے علی بن حسین نے بتایا کہ انھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ محترمہ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ وہ رمضان کے آخری عشرے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعتکاف کے دوران مسجد میں آپ سے ملنے آئیں، انھوں نے گھڑی بھر آپ سے بات کی، پھر واپسی کے لئے کھڑی ہوگئیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کو واپس چھوڑنے کےلیے کھڑی ہوگئیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کو واپس چھوڑنے کے لئے کھڑے ہوگئے۔اس کے بعد (شعیب نے) معمر کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی، مگر انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "شیطان انسان کے اندر وہاں پہنچتا ہے جہاں خون پہنچتاہے۔انھوں نے "دوڑتا ہوا" نہیں کہا۔
حضرت صفیہ رضی اللہ تعالی عنہا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ بیان کرتی ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جبکہ آپ مسجد میں اعتکاف بیٹھے ہوئے تھے، ملنے کے لیے آئی، یہ رمضان کے آخری دھاکے کا واقعہ ہے، آپ کے ساتھ کچھ وقت بات چیت کی، پھر واپسی کے لیے کھڑی ہوئی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کو رخصت کرنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے، آگے مذکورہ بالا روایت ہے، ہاں اتنا فرق ہے کہ آپ نے شیطان کے لیے، يجرى مجرى
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»