Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ
سلامتی اور صحت کا بیان
2. باب مِنْ حَقِّ الْجُلُوسِ عَلَى الطَّرِيقِ رَدُّ السَّلاَمِ:
باب: راہ میں بیٹھنے کا حق یہ ہے کہ سلام کا جواب دے۔
حدیث نمبر: 5647
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قال: قَالَ أَبُو طَلْحَةَ : كُنَّا قُعُودًا بِالْأَفْنِيَةِ نَتَحَدَّثُ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ عَلَيْنَا، فَقَالَ: " مَا لَكُمْ وَلِمَجَالِسِ الصُّعُدَاتِ، اجْتَنِبُوا مَجَالِسَ الصُّعُدَاتِ؟ " فَقُلْنَا: إِنَّمَا قَعَدْنَا لِغَيْرِ مَا بَاسٍ قَعَدْنَا نَتَذَاكَرُ وَنَتَحَدَّثُ، قَالَ: " إِمَّا لَا فَأَدُّوا حَقَّهَا غَضُّ الْبَصَرِ وَرَدُّ السَّلَامِ وَحُسْنُ الْكَلَامِ ".
اسحاق بن عبد اللہ بن ابی طلحہ نے اپنے والد سے روایت کی، انھوں نے کہا کہ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم مکانوں کے سامنے کی کھلی جگہوں میں بیٹھے باتیں کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور ہمارے پاس کھڑے ہو گئے۔آپ نے فرمایا: " تمھا را راستوں کی خالی جگہوں پر مجلسوں سے کیا سروکار؟ راستوں کی مجا لس سے اجتناب کرو۔ "ہم ایسی باتوں کے لیے بیٹھے ہیں جن میں کسی قسم کی کوئی قباحت نہیں، ہم ایک دوسرے سے گفتگو اور بات چیت کے لیے بیٹھے ہیں، آپ نے فرمایا: "اگر نہیں (رہ سکتے) تو ان (جگہوں) کے حق ادا کرو (جو یہ ہیں): آنکھ نیچی رکھنا، سلام کا جواب دینا اور اچھی گفتگو کرنا۔"
حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، ہم گھروں کے سامنے کے صحن میں بیٹھے گفتگو کر رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ہمارے پاس آ کر ٹھہر گئے اور فرمایا: تم، راستوں پر مجالس کیوں قائم کرتے ہو؟ راستوں کی مجالس سے پرہیز کرو۔ سو ہم نے عرض کیا، ہم کسی برے ارادے سے نہیں بیٹھتے، ہم باہمی مذاکرہ اور گفتگو کے لیے بیٹھے ہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم راستوں پر بیٹھنے سے بچ نہیں سکتے تو ان کا حق ادا کرو، نظر نیچی رکھو، سلام کا جواب دو اور اچھی گفتگو کرو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5647 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5647  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
افنة:
فناء کی جمع ہے،
آنگن،
گھروں کے سامنے کی جگہ۔
(2)
صعدات:
صعيد کی جمع ہے،
راستوں کو کہتے ہیں،
جس طرح طريق کی جمع طرقات ہے۔
فوائد ومسائل:
راستوں پر بیٹھنے سے اجتناب اور پرہیز کرنے کا حکم آپ نے اس لیے دیا تھا کہ یہ فتنہ و فساد کا باعث بن سکتا ہے،
راستہ سے اجنبی عورتیں گزرتی ہیں،
انسان ان کے حسن و جمال سے متاثر ہو کر،
ان کو دیکھنے میں مگن ہو جاتا ہے،
یا ان کے بارے میں سوچ و بچار کا شکار بن جاتا ہے،
ان کے بارے میں کسی غلط فہمی اور بدگمانی میں مبتلا ہو جاتا ہے اور شہوت انگیز خیالات کا اسیر ہو جاتا ہے،
گزرنے والوں کو بعض دفعہ حقارت کی نظر سے دیکھتا ہے،
اور ان کی چغلی و غیبت کرتا ہے،
گزرنے والوں کے لیے راستہ تنگ ہو سکتا ہے،
عورتیں گزرنے سے شرم محسوس کر سکتی ہیں،
حالانکہ انہیں اپنے کام کاج کے لیے نکلنا ہوتا ہے،
اگر کسی دوسرے کے دروازہ پر بیٹھیں گے تو ان کو آنے جانے میں دقت ہو گی،
راستہ کے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی ہو سکتی ہے اور گھر بیٹھنے کی صورت میں ان تمام باتوں سے انسان محفوظ رہتا ہے،
کیونکہ جہاں مجلس قائم ہوتی ہے،
وہاں چغلی اور غیبت کا دور چلتا ہے،
محض ہنسنے اور ہنسانے کے لیے فضول اور غلط حرکتیں یا باتیں کی جاتی ہیں،
گزرنے والوں پر آوازے کسے جاتے ہیں،
مجلس گرم کرنے کے لیے جھوٹ بولنے سے بھی احتراز نہیں کیا جاتا۔
راستہ پر بیٹھنے کے حقوق کی تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5647