صحيح مسلم
كِتَاب الْآدَابِ
معاشرتی آداب کا بیان
4. باب تَحْرِيمِ التَّسَمِّي بِمَلِكِ الأَمْلاَكِ وَبِمَلِكِ الْمُلُوكِ:
باب: شہنشاہ نام رکھنے کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 5610
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَاللَّفْظُ لِأَحْمَدَ، قَالَ الْأَشْعَثِيُّ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ أَخْنَعَ اسْمٍ عِنْدَ اللَّهِ رَجُلٌ تَسَمَّى مَلِكَ الْأَمْلَاكِ "، زَادَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ فِي رِوَايَتِهِ، لَا مَالِكَ إِلَّا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ الْأَشْعَثِيُّ: قَالَ سُفْيَانُ: مِثْلُ شَاهَانْ شَاهْ، وقَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: سَأَلْتُ أَبَا عَمْرٍو، عَنْ أَخْنَعَ، فَقَالَ: أَوْضَعَ.
سعید بن عمرو اشعشی، احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ اورابو بکر بن ابی شیبہ نے ہمیں حدیث بیان کی۔الفاظ امام احمد کے ہیں، اشعشی نے کہا: ہمیں سفیان بن عینیہ نے خبر دی جبکہ دیگر نے کہا: ہمیں حدیث بیان کی۔ابوزناد سے، انھوں نے اعرج سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا؛"اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے قابل تحقیر نام اس شخص کا ہے جو شہنشاہ کہلائے۔"اور ابن ابی شیبہ نے اپنی روایت میں اضافہ کیا: "اللہ عزوجل کے سوا کوئی (بادشاہت کا) مالک نہیں ہے۔" اشعشی کا قول ہے: سفیان نے کہا: جیسے شاہان شاہ (شہنشاہ) ہے۔ اور احمد بن حنبل نے کہا: میں نے ابو عمرو (اسحاق بن مرار شیبانی، نحوی، کوفی) سے"اخنع" کے بارے میں پوچھا توانھوں نے کہا: (اس کے معنی ہیں) اوضع (انتہائی حقیر)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے نزدیک سب سے برا نام اس آدمی کا ہے جو اپنا نام شاہ شاہاں رکھتا ہے“ ابن ابی شیبہ نے اپنی روایت میں یہ اضافہ بیان کیا ہے ”اللہ عزوجل کے سوا کوئی مالک نہیں ہے۔“ سفیان نے کہا، جیسے شاہان شاہ ہے، امام احمد بن حنبل کہتے ہیں، میں نے ابو عمرو سے اخنع کا معنی دریافت کیا تو اس نے کہا، سب سے زیادہ پست و ذلیل۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5610 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5610
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
اخنع يعني اذل:
ذلیل ترین،
بقول خلیل۔
افجر:
بدترین،
قبیح۔
فوائد ومسائل:
امام سفیان رحمہ اللہ نے مَلَكَ الملوك کا ترجمہ شاہان شاہ کیا ہے،
جو فارسی زبان ہے،
جس کا مقصد یہ ہے کہ صرف ملك الملوك ہی ذلیل ترین اور سب سے برا نام نہیں ہے،
بلکہ اس مفہوم و معنی کا حامل کسی زبان کا نام یہی حکم رکھتا ہے،
جیسے خالق الخلق،
احکم الحاکمین،
سلطان السلاطین،
امیر الامراء اور بقول بعض ہر وہ نام جو اللہ تعالیٰ کے لیے مخصوص ہے،
اس کا یہی حکم ہے،
جیسے جبار،
قہار،
رحمٰن،
قدوس وغیرہ،
اس لیے شرعا یہ نام رکھنا جائز نہیں ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5610
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4961
´برے نام کو بدل دینے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے ذلیل نام والا اللہ کے نزدیک قیامت کے دن وہ شخص ہو گا جسے لوگ شہنشاہ کہتے ہوں۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: شعیب بن ابی حمزہ نے اسے ابوالزناد سے، اسی سند سے روایت کیا ہے، اور اس میں انہوں نے «أخنع اسم» کے بجائے «أخنى اسم» کہا ہے، (جس کے معنیٰ سب سے فحش اور قبیح نام کے ہیں)۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4961]
فوائد ومسائل:
علمائے کرام نے مندرجہ بالا ترکیب سے قاضی القضاۃ کہنے کہلانے کو بھی ناجائز کہا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4961
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1161
1161- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”اللہ تعالیٰ کے نزدیک ناپسندیدہ ترین شخص وہ ہے، جس کا نام ”بادشاہوں کا بادشاہ“ ہو۔ سفیان کہتے ہیں: اس سے مراد ”شہنشاہ“ ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1161]
فائدہ:
اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کی ایک صفت کا ذکر ہے اور وہ «ملك الا ملاك» ہے، جسے اردو میں شہنشاہ کہتے ہیں، یعنی دنیا میں امیر سے امیر آدمی کو بھی شہنشاہ کہنا گناہ ہے، اور شہنشاہ صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ نیز اللہ تعالیٰ کی صفات میں تاویل، تشبیہ، تکییف اور تعطیل کرنا درست نہیں ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1159
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6205
6205. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”قیامت کے دن اللہ کے ہاں سب سے برا نام اس شخص کا ہوگا جس نے اپنا نام ملک الاملاک (شہنشاہ مہاراج) رکھا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6205]
حدیث حاشیہ:
لفظ اخنیٰ کے معنی بہت ہی بد ترین، بہت ہی گندہ نام یہ ہے کہ لوگ کسی کا نام بادشاہوں کا بادشاہ رکھیں۔
ایسے نام والے قیامت کے دن بد ترین لوگ ہوں گے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6205