Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ
لباس اور زینت کے احکام
22. باب فِي إِبَاحَةِ الاِسْتِلْقَاءِ وَوَضْعِ إِحْدَى الرِّجْلَيْنِ عَلَى الأُخْرَى:
باب: چت لیٹ کر ایک ٹانگ کو دوسری ٹانگ پر رکھنے کی اجازت کا بیان۔
حدیث نمبر: 5504
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قال: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، " أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَلْقِيًا فِي الْمَسْجِدِ وَاضِعًا إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الْأُخْرَى ".
مالک نے ابن شہاب سے، انہوں نے عباد بن تمیم سے، انھوں نے اپنے چچا (عبداللہ بن زید بن عاصم انصاری رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں اس حالت میں چت لیٹے ہوئے دیکھا کہ آپ نے (دونوں ٹانگوں زمین پر بچھائے ہوئے) ایک پاؤں دوسرے پاؤں پر رکھا ہوا تھا۔
حضرت عباد بن تمیم اپنے چچا (عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی) سے بیان کرتے ہیں کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں چت لیٹے دیکھا، ایک پاؤں دوسرے پاؤں پر رکھا ہوا تھا۔
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5504 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5504  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس کی صورت کی وضاحت ہم پچھلے باب میں کر چکے ہیں یعنی پاؤں پر پاؤں رکھنا جائز ہے،
گھٹنا کھڑا کر کے اس پر پاؤں رکھنا درست نہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5504   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 722  
´مسجد میں چت لیٹنے کا بیان۔`
عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں اپنے ایک پیر کو دوسرے پیر پر رکھ کر چت لیٹے ہوئے دیکھا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 722]
722 ۔ اردو حاشیہ: ایک روایت میں پاؤں پر پاؤں رکھ کر چت لیٹنے کی ممانعت بھی وارد ہے۔ دیکھیے: [صحیح مسلم، اللباس، حدیث: (72) – 2099]
بعض علماء کے بقول دونوں روایات میں تطبیق یوں ہے کہ ٹانگیں بچھی ہوئی ہوں تو پاؤں پر پاؤں رکھ کر لیٹنا جائز ہے کیونکہ اس طرح پردہ صحیح ہو جاتا ہے اور اگر گھٹنے کھڑے ہوں اور ٹانگ پر ٹانگ رکھی ہو تو یہ منع ہے کیونکہ یہ شکل دیکھنے میں قبیح لگتی ہے۔ امام خطابی رحمہ اللہ کے بقول ممانعت والی حدیث منسوخ ہے، لیکن اس کی دلیل ہونی چاہیے۔ راجح یہ ہے کہ اگر پردہ برقرار رہے تو چت لیٹ کر کسی بھی طرح ٹانگوں پر ٹانگیں رکھی جا سکتی ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں، یہ جائز ہے اور نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 722   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6287  
6287. حضرت عباد بن تمیم رحمہ اللہ سے روایت ہے وہ اپنے چچا سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو مسجد میں چت لیٹے دیکھا تھا آپ نے اپنی ٹانگ دوری پر رکھی ہوئی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6287]
حدیث حاشیہ:
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ انسان چت لیٹ کر ایک پاؤں دوسرےپاؤں پررکھے۔
(صحیح مسلم، اللباس والزینة، حدیث: 5499(2099)
یہ حدیث مذکورہ حدیث کے مخالف ہے لیکن ان دونوں حدیثوں میں تطبیق اس طرح ہے کہ جب چت لیٹے اور شرمگاہ ننگی ہو تو منع ہے جیسا کہ صحیح مسلم کی حدیث میں ہے اور اگر ننگی نہ ہو تو جائز ہے جیسا کہ صحیح بخاری کی مذکورہ حدیث میں ہے، لہٰذا ان حدیثوں میں کوئی تعارض نہیں ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6287