Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ
لباس اور زینت کے احکام
3ق. باب تَحْرِيمِ لُبْسِ الْحَرِيرِ وَغَيْرِ ذٰلَكَ لِلرِّجَالِ
باب: مردوں کے لیے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 5406
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ حَفْصٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ رَأَى عَلَى رَجُلٍ مِنْ آلِ عُطَارِدٍ قَبَاءً مِنْ دِيبَاجٍ أَوْ حَرِيرٍ، فَقَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوِ اشْتَرَيْتَهُ، فَقَالَ: " إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذَا مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ "، فَأُهْدِيَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَّةٌ سِيَرَاءُ، فَأَرْسَلَ بِهَا إِلَيَّ، قَالَ: قُلْتُ أَرْسَلْتَ بِهَا إِلَيَّ وَقَدْ سَمِعْتُكَ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ، قَالَ: " إِنَّمَا بَعَثْتُ بِهَا إِلَيْكَ لِتَسْتَمْتِعَ بِهَا ".
یحییٰ بن سعید نے شعبہ سے روایت کی، کہا: مجھے ابو بکر بن حفص نے سالم سے خبر دی، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عطارد کے خاندان والوں میں سے ایک آدمی (کےکندھوں) پر دیباج یا ریشم کی ایک قبا دیکھی تو ا نھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: کتنا اچھا ہو اگر آپ اس کو خرید لیں! آپ نے فرمایا: "اس کو صرف وہ شخص پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔"پھر (بعد میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ریشمی حلہ ہدیہ کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ حلہ میرے پاس بھیج دیا، کہا: میں نے عرض کی: آپ نے وہ حلہ میرے پاس بھیج دیا ہے۔جبکہ میں اس کے متعلق آپ سے سن چکا ہوں، آپ نے اس کے بارے میں جو فرمایا تھا سوفرمایا تھا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں نے اسے تمھارے پا س صرف اس لئے بھیجاہے کہ تم اس سے فائدہ اٹھاؤ۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عطارد کے خاندان کے کسی آدمی کے پاس، دیباج یا ریشم کی قبا دیکھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اے کاش! آپ اسے خرید لیں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو صرف وہ لوگ پہنتے ہیں، جن کا کوئی حصہ نہیں ہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک دھاری دار ریشمی جوڑا تحفہ میں ملا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مجھے (عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) بھیج دیا، میں نے کہا: آپ نے یہ میری طرف بھیج دیا ہے، حالانکہ میں اس کے بارے میں جو کچھ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا، آپ سے سن چکا ہوں آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تو تجھے صرف اس لیے بھیجا ہے، تاکہ تم اس سے فائدہ اٹھا لو۔