صحيح البخاري
كِتَاب الْعِلْمِ
کتاب: علم کے بیان میں
38. بَابُ إِثْمِ مَنْ كَذَبَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے والے کا گناہ کس درجے کا ہے۔
حدیث نمبر: 109
حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ يَقُلْ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ".
ہم سے مکی ابن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی عبید نے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کے واسطے سے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص میرے نام سے وہ بات بیان کرے جو میں نے نہیں کہی تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 109 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 109
� تشریح:
یہ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کی پہلی ثلاثی حدیث ہے۔ ثلاثی وہ حدیث ہیں جن میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور امام بخاری رحمہ اللہ تک درمیان میں صرف تین ہی راوی ہوں۔ ایسی حدیثوں کو ثلاثیات امام بخاری رحمہ اللہ کہا جاتا ہے۔ اور جامع الصحیح میں ان کی تعداد صرف بائیس ہے۔ یہ فضیلت امام بخاری رحمہ اللہ کے دوسرے ہم عصر علماء جیسے امام مسلم وغیرہ ہیں ان کو حاصل نہیں ہوئی۔ صاحب انوارالباری نے یہاں ثلاثیات امام بخاری رحمہ اللہ کا ذکر کرتے ہوئے ثنائیات امام ابوحنفیہ کے لیے مسند امام اعظم نامی کتاب کا حوالہ دے کر حضرت امام بخاری پر حضرت امام ابوحنیفہ کی برتری ثابت کرنے کی کوشش کی ہے مگر یہ واقعہ ہے کہ فن حدیث میں حضرت امام ابوحنیفہ کی لکھی ہوئی کوئی کتاب دنیا میں موجود نہیں ہے اور مسند امام اعظم نامی کتاب محمد خوارزمی کی جمع کردہ ہے جو 674ھ میں رائج ہوئی [بستان المحدثین،ص: 5]
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 109
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:109
حدیث حاشیہ:
1۔
اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ جوباتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف غلط منسوب کی گئی ہیں، خواہ وہ ترغیب وترہیب سے متعلق ہوں یا احکام ومسائل سے، ان کا بیان کرنا جہنم میں جانے کا پیش خیمہ ہے، لہٰذا روایات قولی ہوں یا فعلی، قائل کو پورے احتیاط سے کام لینا چاہیے۔
خاص طور پر موضوع اور خود ساختہ روایات کا بیان کرنا کسی صورت میں جائز نہیں، صرف بتانے کے لیے نقل کی جاسکتی ہیں کہ یہ بے اصل اور بے بنیاد ہیں۔
اسی طرح ضعیف روایات کو بھی ایسے انداز میں پیش کرنا کہ سننے والے انھیں صحیح سمجھ بیٹھیں اور ان پر عمل کرنا ضروری قراردے لیں، یہ انداز بھی درست نہیں ہے۔
2۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی یہ حدیث پہلی ثلاثی حدیث ہے۔
ثلاثی حدیث وہ ہوتی ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور امام یا محدث کے درمیان صرف تین واسطے ہوں۔
صحیح بخاری کی جن روایات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ تک تین راوی ہیں انھیں ثلاثیات بخاری کہاجاتاہے۔
صحیح بخاری میں ان کی تعداد تئیس ہے۔
یہ فضیلت اما م بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے علاوہ اور کسی ہم عصر کو نصیب نہیں ہوئی۔
بعض لوگ ثنائیات ابی حنیفہ کاذکر کرتے ہیں۔
حالانکہ فن حدیث میں حضرت امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی کوئی کتاب دنیا میں موجود نہیں ہے۔
﴿ذَٰلِكَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ﴾
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 109