محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے یزید بن خمیر سے، انھوں نے حضرت عبد اللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے والد کے ہاں مہمان ہو ئے ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھجور پنیر اور گھی سے تیار کیا ہوا حلوہ پیش کیا، آپ نے اس میں سے تناول فرما یا، پھر آپ کے سامنے کھجور یں پیش کی گئیں تو آپ کھجوریں کھا رہے تھے۔اور گٹھلیاں اپنی دو انگلیوں کے درمیان ڈالتے جا رہے تھے۔ (کھا نے کے لیے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادت کی اور درمیانی انگلی اکٹھی کی ہوئی تھیں۔شعبہ نے کہا: میر اگمان (غالب) ہے اور ان شاء اللہ یہ بات یعنی گٹھلیوں کو دوانگلیوں کے درمیان ڈالنا اس (حدیث) میں ہے۔پھر (آپ کےسامنے) مشروب لا یا گیا۔آپ نے اسے پیا، پھر اپنی دائیں جا نب والے کو دے دیا۔ (عبد اللہ بن بسر رضی اللہ عنہ نے) کہا: تو میرے والد نے جب انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کی لگا م پکڑی ہو ئی تھی عرض کی: ہمارے لیے اللہ سے دعا فرما ئیے۔تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (دعا کرتے ہو ئے) فرما یا "اے اللہ!تونے انھیں جو رزق دیا ہے اس میں ان کے لیے برکت ڈال دے اور ان کے گناہ بخش دے اور ان پر رحم فرما۔
حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے باپ کے ہاں ٹھہرے اور ہم نے آپ کو کھانا اور برنی کھجور، پنیر اور گھی کا حلوہ پیش کیا، آپ نے اس سے کھایا، پھر آپ کو خشک کھجوریں پیش کی گئیں، آپ انہیں کھا رہے تھے اور گٹھلی انگلیوں میں ڈالتے، شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی کے درمیان رکھ کر پھینکتے تھے، شعبہ کہتے ہیں: میرے خیال میں ان شاءاللہ دو انگلیوں سے گٹھلی پھینکنا اس حدیث میں موجود ہے، پھر آپ کے پاس مشروب لایا گیا، آپ نے اس سے پی کر بعد میں دائیں والے کو دے دیا تو میرے باپ نے آپ کو سواری کی لگام پکڑ کر درخواست کی، ہمارے لیے اللہ سے دعا فرمائیے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی: ”اے اللہ ان کو جو کچھ دیا ہے، اس میں برکت فرما اور انہیں بخش دے اور ان پر رحم فرما۔“