صحيح مسلم
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ
مشروبات کا بیان
9. باب إِبَاحَةِ النَّبِيذِ الَّذِي لَمْ يَشْتَدَّ وَلَمْ يَصِرْ مُسْكِرًا:
باب: جس نبیذ میں تیزی نہ آئی ہو اور نہ اس میں نشہ ہو وہ حلال ہے۔
حدیث نمبر: 5232
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كُنَّا نَنْبِذُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سِقَاءٍ يُوكَى أَعْلَاهُ، وَلَهُ عَزْلَاءُ نَنْبِذُهُ غُدْوَةً، فَيَشْرَبُهُ عِشَاءً وَنَنْبِذُهُ عِشَاءً فَيَشْرَبُهُ غُدْوَةً ".
حسن کی والدہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک مشک میں نبیذ بنا تے اس کا اوپر کا حصہ باندھ دیا جا تا تھا اس میں نچلی طرف کا سوراخ بھی تھا۔ہم صبح کو (کھجور یا کشمش) ڈالتے تو آپ اسے رات کو نوش فرما تے اور رات کے وقت ڈالتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کو نو ش فرما تے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نبیذ ایک مشکیزہ میں بناتے، جس کے اوپر والا حصہ کا منہ باندھ دیا جاتا، اس کے نیچے سوراخ تھا، ہم اس میں صبح نبیذ بناتے، تو آپ شام تک پیتے اور رات کو بناتے تو صبح تک پیتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5232 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5232
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اگر کھجور یا منقہ کو ہاتھ کے ساتھ اچھی طرح مل کر پانی میں ڈالا جائے،
تو جلد نبیذ تیار ہو جاتا ہے اور اس میں جلد نشہ کا احتمال پیدا ہو جاتا ہے،
اگر کھجوروں اور منقہ اسی طرح ڈال دیا جائے،
تو پھر جلد سکر پیدا نہیں ہوتا،
گرمی اور سردی کے موسم کا بھی فرق ہوتا ہے،
گرمیوں میں تیزی اور شدت جلد پیدا ہوتی ہے اور سردیوں میں تاخیر سے،
اس لیے ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت کا تعلق سردی سے ہو گا اور حضرت عائشہ کی حدیث موسم گرما کے بارے میں ہو گی۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5232
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3398
´نبیذ بنانے اور پینے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک مشک میں نبیذ تیار کرتے اس کے لیے ہم ایک مٹھی کھجور یا ایک مٹھی انگور لے لیتے، پھر اسے مشک میں ڈال دیتے، اس کے بعد اس میں پانی ڈال دیتے، اگر ہم اسے صبح میں بھگوتے تو آپ اسے شام میں پیتے، اور اگر ہم شام میں بھگوتے تو آپ اسے صبح میں پیتے۔ ابومعاویہ اپنی روایت میں یوں کہتے ہیں: ”دن میں بھگوتے تو رات میں پیتے اور رات میں بھگوتے تو دن میں پیتے۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3398]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
صبح سےشام تک یا شام سے صبح تک بھگونے سے پانی میں مٹھاس اچھی طرح آ جاتی ہے لیکن نشہ پیدا نہیں ہوتا اس لئے یہ مشروب بلاشبہ جائز ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3398
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1871
´مشک میں نبیذ بنانے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مشک میں نبیذ بناتے تھے، اس کے اوپر کا منہ بند کر دیا جاتا تھا، اس کے نیچے ایک سوراخ ہوتا تھا، ہم صبح میں نبیذ کو بھگوتے تھے تو آپ شام کو پیتے تھے اور شام کو بھگوتے تھے تو آپ صبح کو پیتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1871]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1 ؎:
غرضیکہ نبیذ کو اس کے برتن میں زیادہ وقت نہیں دیا جاتا تھا مبادا اس میں کہیں نشہ نہ پیداہوجائے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1871