صحيح مسلم
كِتَاب الْإِمَارَةِ
امور حکومت کا بیان
38. باب فَضْلِ إِعَانَةِ الْغَازِي فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِمَرْكُوبٍ وَغَيْرِهِ وَخِلاَفَتِهِ فِي أَهْلِهِ بِخَيْرٍ:
باب: غازی کی مدد کرنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 4899
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي أُبْدِعَ بِي فَاحْمِلْنِي، فَقَالَ: مَا عِنْدِي، فَقَال: رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا أَدُلُّهُ عَلَى مَنْ يَحْمِلُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ دَلَّ عَلَى خَيْرٍ فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِ فَاعِلِهِ ".
ابومعاویہ نے ہمیں اعمش سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوعمرو شیبانی سے، انہوں نے حضرت ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کی: اللہ کے رسول! میرا سواری کا جانور ضائع ہو گیا ہے، آپ مجھے سواری مہیا کر دیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میرے پاس سواری نہیں ہے۔" ایک شخص سے عرض کی: اللہ کے رسول! میں اس کو ایسا شخص بتاتا ہوں جو اسے سواری کا جانور مہیا کر دے گا۔ آپ نے فرمایا: "جس شخص نے کسی نیکی کا پتہ بتایا، اس کے لیے (بھی) نیکی کرنے والے کے جیسا اجر ہے۔"
حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا، میری سواری ہلاک ہو گئی، تو مجھے سواری دیجئے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس تو نہیں ہے۔“ تو ایک آدمی نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! میں اسے ایسے انسان کا پتہ دیتا ہوں، جو اسے سواری مہیا کرے گا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اچھے کام کی راہنمائی کرے گا تو اسے بھی کرنے والے کا اجر ملے گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 4899 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4899
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
ابدع بي:
میری سواری ہلاک ہوگئی۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
کسی اچھے کام کی تلقین کرنا،
علم دین سکھانا،
عبادات کا طریقہ بتانا،
اتنے ہی اجرو ثواب کا باعث بنتا ہے،
جتنا اجرو ثواب اس کار خیر کو سرانجام دینے والے کو ملے گا،
اس لیے اچھے اور نیک کام کی راہنمائی کر کے اجرو ثواب کے حصول کی کوشش کرنا چاہیے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4899
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 209
´کار خیر کی طرف رہنمائی کرنے والے کے لئے اجر و ثواب`
«. . . عَن أبي مَسْعُود الْأَنْصَارِيِّ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي أُبْدِعَ بِي فَاحْمِلْنِي فَقَالَ مَا عِنْدِي فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا أَدُلُّهُ عَلَى مَنْ يَحْمِلُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ دَلَّ عَلَى خَيْرٍ فَلَهُ مثل أجر فَاعله» . رَوَاهُ مُسلم . . .»
”. . . سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میری سواری تھک کر چلنے سے عاجز ہو گئی ہے کوئی سواری مجھے عنایت فرمائیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس اس وقت کوئی سواری نہیں ہے۔“ ایک شخص نے کہا: یا رسول اللہ! میں ایک شخص کو بتاتا ہوں (کہ اگر اس کے پاس یہ چلا جائے) تو اس کو سواری دے دے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص کار خیر کو بتائے تو جتنا ثواب کرنے والے کو ملے گا اتنا ہی ثواب بتانے والے کو بھی ملے گا۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . .“ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 209]
تخریج الحدیث:
[صحيح مسلم 4899]
فقہ الحدیث:
➊ نیکی کی طرف دعوت دینے والے کی بات پر جو لوگ عمل کریں گے تو ان کے ساتھ ساتھ دعوت دینے والے کو بھی ثواب ملے گا۔
➋ خیر کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون کرنا بہت اچھا اور اجر و ثواب والا کام ہے۔
➌ ایک دوسرے سے ماتحت الاسباب تعاون مانگنا جائز ہے۔
➍ مشکل کشا صرف ایک اللہ ہے، جس کے پاس بےحد و انتہا خزانے ہی خزانے ہیں۔
اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 209
الشيخ عبدالسلام بن محمد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1264
نیکی کا راستہ دکھانے کا اجر
«وعن ابن مسعود رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: من دل على خير فله مثل اجر فاعله . اخرجه مسلم.» ”ابومسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص (کسی کو) بھلائی (کے کام) کا راستہ دکھائے اس کے لئے بھلائی کرنے والے کے ثواب کی طرح ثواب ہے۔“ مسلم۔ [بلوغ المرام/كتاب الجامع: 1264]
تخریج:
[مسلم الامارة4899]،
[تحفة الاشراف 329/7]
فوائد:
➊ جو شخص کسی کو نیکی کا کوئی کام بتائے اسے نیکی کرنے والے جتنا اجر مل جاتا ہے جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اسلام میں اچھا طریقہ (جو کتاب و سنت سے ثابت ہو) جاری کرے اس کے لئے اس کا اجر ہے اور ان سب لوگوں کا اجر ہے جو اس کے بعد اس پر عمل کریں گے بغیر اس کے کہ ان کے اجر میں کوئی کمی کی جائے۔ [مسلم 1017]
➋ نیکی کا کام خود بتا دے یا کسی ایسی جگہ بھیج دے جہاں سے اسے رہنمائی حاصل ہو جائے اشارے سے بتا دے یا زبان سے یا تصنیف و تالیف کے ذریعے سے۔ اس فضیلت میں مبلغین، اساتذہ، مصنفین، مدارس میں طلباء کو بھیجنے والے سب شامل ہیں اور مجاہدین اسلام بدرجہ اولیٰ شامل ہیں جن کے ذریعے بے شمار لوگوں کو اسلام کی دولت حاصل ہوئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ تیرے ذریعے ایک آدمی کو ہدایت دے دے تو یہ تیرے لئے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے۔ [مسلم /2406]
اس لئے جو مقام صحابہ رضی اللہ عنہ کو حاصل ہوا بعد والے لوگوں کو حاصل نہیں ہوتا کیونکہ بعد والوں کی نیکیاں صحابہ کے دین پہنچانے کی وجہ سے صحابہ کے نامہ اعمال میں بھی شامل ہو چکی ہیں۔
شرح بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام کتاب الجامع، حدیث/صفحہ نمبر: 97
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1264
´نیکی اور صلہ رحمی کا بیان`
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ” جو کوئی خیر و بھلائی کا راستہ بتائے اس کو بھی نیکی کرنے والے کے برابر ثواب ملتا ہے۔“ (مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1264»
تخریج: «أخرجه مسلم، الإمارة، باب فضل إعانة الغازي في سبيل الله بمر كوب وغيره...، حديث:1893.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نیک عمل کی طرف راہنمائی کرنے والے کو اتنا ہی اجر و ثواب ملے گا جتنا اس نیکی پر عمل کرنے والے کو ملے گا۔
یہ راہنمائی براہ راست ہو یا بالواسطہ کہ دوسرے کسی عالم کی طرف رجوع کا اشارہ کیا جائے‘ دونوں کو شامل ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1264
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5129
´بھلائی کی طرف رہنمائی کے ثواب کا بیان۔`
ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری سواری تھک گئی ہے مجھے کوئی سواری دے دیجئیے، آپ نے فرمایا: ”میرے پاس کوئی چیز نہیں ہے جس پر تجھے سوار کرا سکوں لیکن تم فلاں شخص کے پاس جاؤ شاید وہ تمہیں سواری دیدے“ تو وہ شخص اس شخص کے پاس گیا، اس نے اسے سواری دے دی، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کو بتایا تو آپ نے فرمایا: ”جس نے کسی بھلائی کی طرف کسی کی رہنمائی کی تو اس کو اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا اس کام کے کرنے والے کو ملے گا۔“ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5129]
فوائد ومسائل:
اپنے مسلمان بھائی کو عمدہ مشورہ دینے اور خیر کی رہنمائی کرنے میں انسان کو کسی طرح بخیل نہیں ہونا چاہیے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5129