صحيح مسلم
كِتَاب الْإِمَارَةِ
امور حکومت کا بیان
1. باب النَّاسُ تَبَعٌ لِقُرَيْشٍ وَالْخِلاَفَةُ فِي قُرَيْشٍ:
باب: خلیفہ قریش میں سے ہونا چاہیئے۔
حدیث نمبر: 4710
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ . ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: انْطَلَقْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِي أَبِي، فَسَمِعْتُهُ، يَقُولُ: " لَا يَزَالُ هَذَا الدِّينُ عَزِيزًا مَنِيعًا إِلَى اثْنَيْ عَشَرَ خَلِيفَةً، فَقَالَ كَلِمَةً صَمَّنِيهَا النَّاسُ، فَقُلْتُ لِأَبِي: مَا قَالَ؟، قَالَ: كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ ".
عبداللہ) بن عون نے شعبی سے، انہوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گیا، میرے ساتھ میرے والد تھے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "بارہ خلفاء (کے عہد) تک مسلسل یہ دین غالب اور (دشمنوں سے) محفوظ رہے گا۔" پھر آپ نے کوئی کلمہ فرمایا جسے لوگوں نے مجھے سننے نہ دیا، میں نے اپنے والد سے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ انہوں نے کہا: آپ نے فرمایا: "وہ سب قریش میں سے ہوں گے
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، میں اپنے باپ کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، تو میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا، ”یہ دین غالب اور محفوظ رہے گا، یہاں تک کہ بارہ خلیفہ ہو جائیں گے۔“ اور آپ نے ایک بات کہی، جو لوگوں (کے شور) نے مجھے سننے نہیں دی، تو میں نے اپنے باپ سے پوچھا، آپ نے کیا فرمایا؟ اس نے کہا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب قریش میں سے ہوں گے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 4710 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4710
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
مَنِيعً:
قوت وزوروالا،
محفوظ۔
(2)
صَمَّنِيهَا النَّاسُ:
لوگوں نے مجھے اس سے بہرہ کردیا،
یعنی لوگوں کے شور کی وجہ سے میں اسے سن نہ سکا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4710
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7223
7223. سیدنا جابر بن سمرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ”میری امت میں بارہ امیر ہوں گے۔“ پھر آپ نے کوئی ایسی بات کہی جو میں نہ سن سکا۔ بعد میں میرے والد گرامی نے بتایا کہ آپ نے فرمایا تھا: ”وہ سب کے سب قریش کے خاندان سے ہوں گے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7223]
حدیث حاشیہ:
دوسری روایت میں ہے یہ دین برابر عزت سے رہے گا، بارہ خلیفوں کے زمانہ تک۔
ابوداؤد کی روایت میں یوں ہے کہ یہ دین برابر قائم رہے گا، یہاں تک کہ تم پر بارہ خلیفے ہوں گے اور سب پر اتفاق کرے گی۔
یہ بارہ خلیفے آنحضرتﷺ کی امت میں گزر چکے ہیں۔
حضرت صدیق سے لے کر عبدالعزیز تک چودہ شخص حاکم ہوئے ہیں۔
ان میں سے دو کا زمانہ بہت قلیل رہا۔
ایک معاویہ بن یزید، دوسرے مروان کا۔
ان کو نکال ڈالو تو وہی بارہ خلیفہ ہوتے ہیں جنہوں نے بہت زور شور کے ساتھ خلافت کی۔
عمر بن عبدالعزیز کے بعد پھر زمانہ کا رنگ بدل گیا اور حضرت حسن اور عبداللہ بن زبیر پر گو سب لوگ جمع نہیں ہوئے تھے مگر اکثر لوگ تو پہلے جمع ہوگئے اس لیے ان دونوں صاحبوں کی بھی خلافت حق اور صحیح ہے۔
امامیہ نے اس حدیث سے یہ دلیل لی ہے کہ بارہ امام مراد ہیں یعنی حضرت علی سے لے کر جناب محمد بن حسن مہدی تک مگر اس میں یہ شبہ ہوتا ہے کہ حضرت حسن کے بعد پھر کسی امام پر لوگ جمع نہیں ہوئے نہ ان کو شوکت اور حکومت حاصل ہوئی بلکہ اکثر جان کے ڈر سے چھپے رہے تو یہ لوگ اس حدیث سے کیسےمراد ہوسکتے ہیں۔
واللہ أعلم
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7223
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7223
7223. سیدنا جابر بن سمرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ”میری امت میں بارہ امیر ہوں گے۔“ پھر آپ نے کوئی ایسی بات کہی جو میں نہ سن سکا۔ بعد میں میرے والد گرامی نے بتایا کہ آپ نے فرمایا تھا: ”وہ سب کے سب قریش کے خاندان سے ہوں گے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7223]
حدیث حاشیہ: 1۔
صحیح بخاری کی یہ روایت انتہائی مختصر ہے کیونکہ اس میں بارہ خلفاء کے اوصاف بیان نہیں ہوئے، صرف یہی ذکر ہوا ہے کہ وہ خاندان قریش سے ہوں گے۔
دیگر روایات سے پتا چلتا ہے کہ ان کے دورامارت میں اسلام خوب پھلے پھولے گا اور اسے غلبہ ہوگا اور اس کے ماننے والوں کی مخالفت ہوگی لیکن انھیں کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔
(صحیح مسلم، الأمارة، حدیث: 4708(1821)
اس حدیث میں دو باتیں مزید بیان کی جاتی ہیں جو سند کے اعتبار سے صحیح نہیں:
۔
ان خلفاء پر امت کا اتفاق ہوگا۔
۔
ان کے بعد قتل وغارت ہوگا جیسا کہ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے متعلق تفصیل سے لکھاہے۔
(سلسلة الأحادیث الصحیحة، رقم: 376)
2۔
ان خلفاء کی تعین کے متعلق بہت اختلاف ہے، اس لیے ہم نے دانستہ اس سے پہلوتہی کی ہے، البتہ شیعہ حضرات کہتے ہیں کہ ان سے مراد ان کے مزعومہ بارہ امام ہیں جو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے شروع ہوکر محمد بن حسن مہدی پر ختم ہوتے ہیں لیکن یہ اس لیےغلط ہے کہ ان کے دورحکومت میں اسلام کی کوئی شان وشوکت نہیں ملی بلکہ ان میں سے اکثر اپنی جان بچانے کے لیے چھپے رہے۔
ہمارے نزدیک شیعہ کا یہ موقف مبنی برحقیقت نہیں ہے۔
واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7223