صحيح مسلم
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
27. باب كُتُبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مُلُوكِ الْكُفَّارِ يَدْعُوهُمْ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ:
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خط کافر بادشاہوں کی طرف اسلام کی دعوت میں۔
حدیث نمبر: 4611
وحَدَّثَنِيهِ نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ وَلَمْ يَذْكُرْ، وَلَيْسَ بِالنَّجَاشِيِّ الَّذِي صَلَّى عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
خالد بن قیس نے قتادہ سے، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی اور انہوں نے بھی یہ ذکر نہیں کیا: یہ نجاشی وہ نہیں تھا جس کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھائی تھی
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں اور اس میں بھی آخری جملہ کہ یہ وہ نجاشی نہیں ہے، جس کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھائی، کا ذکر نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 4611 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4611
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس دور میں مختلف ملکوں کے بادشاہوں کے القاب مختلف ہوتے تھے،
ایرانیوں کے بادشاہ کو کسریٰ،
روم کے بادشاہ کو قیصر،
حبشہ کے بادشاہ کو نجاشی،
ترکوں کے بادشاہ کو خاقان،
قبطیوں کے بادشاہ کو فرعون،
حمیروں کے بادشاہ کو تبع،
ہندوستان کے بادشاہ کو راجہ،
انگریزوں کے بادشاہ کو جارج یا ایڈورڈ کہتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قرب و جوار کے بادشاہوں اور حکمرانوں کو خطوط لکھے تھے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4611