یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے کہا: مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی کہ انہوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا، اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر تشریف فرما تھے: بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث کیا اور آپ پر کتاب نازل فرمائی، اللہ نے آپ پر جو نازل کیا اس میں رجم کی آیت بھی تھی، ہم نے اسے پڑھا، یاد کیا اور سمجھا، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی رجم کی سزا دی اور آپ نے بعد ہم نے بھی رجم کی سزا دی، مجھے ڈر ہے کہ لوگوں پر ایک لمبا زمانہ گزر جائے گا تو کوئی کہنے والا کہے گا: ہم اللہ کی کتاب میں رجم (کا حکم) نہیں پاتے، تو وہ لوگ ایسے فرض کو چھوڑنے سے گمراہ ہو جائیں گے جسے اللہ نے نازل کیا ہے اور بلاشبہ اللہ کی کتاب میں رجم (کا حکم) عورتوں اور مردوں میں سے ہر ایک پرجس نے زنا کیا، جب وہ شادی شدہ ہو، برحق ہے۔ (یہ سزا اس وقت دی جائے گی،) جب شہادت قائم ہو جائے یا حمل ٹھہر جائے یا (زانی کی طرف سے) اعتراف ہو
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر بیٹھے ہوئے تھے تو انہوں نے کہا، بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق دے کر بھیجا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کتاب نازل فرمائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جو احکام نازل فرمائے گئے، ان میں آیت رجم بھی تھی، ہم نے اس کو پڑھا، یاد کیا اور سمجھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنگسار کیا اور ہم نے بھی آپصلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سنگسار کیا، مجھے ڈر ہے، ایک طویل مدت گزرنے کے بعد کوئی کہنے والا کہے گا، اللہ کی کتاب میں ہم رجم کا حکم نہیں پاتے تو وہ اس فرض کو چھوڑ کر جو اللہ نے اتارا گمراہ ہو جائیں گے، اللہ کے قانون کی رو سے رجم ایسے زانی کو کرنا جو شادی شدہ ہو برحق ہے، زانی مرد ہو یا عورت، جب شہادت قائم ہو جائے یا حمل ٹھہر چکا ہو وہ اعتراف کر لیں۔