صحيح مسلم
كِتَاب الْقَسَامَةِ وَالْمُحَارِبِينَ وَالْقِصَاصِ وَالدِّيَاتِ
قتل کی ذمہ داری کے تعین کے لیے اجتماعی قسموں، لوٹ مار کرنے والوں (کی سزا)، قصاص اور دیت کے مسائل
8. باب الْمُجَازَاةِ بِالدِّمَاءِ فِي الآخِرَةِ وَأَنَّهَا أَوَّلُ مَا يُقْضَى فِيهِ بَيْنَ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ:
باب: قیامت کے دن سب سے پہلے خون کا فیصلہ ہو گا۔
حدیث نمبر: 4382
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ . ح وحَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ كُلُّهُمْ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّ بَعْضَهُمْ، قَالَ: عَنْ شُعْبَةَ يُقْضَى وَبَعْضُهُمْ، قَالَ: يُحْكَمُ بَيْنَ النَّاسِ.
معاذ بن معاذ، خالد بن حارث، محمد بن جعفر اور ابن ابی عدی سب نے شعبہ سے روایت کی، انہوں نے اعمش سے، انہوں نے ابووائل سے، انہوں نے حضرت عبداللہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی، البتہ ان میں سے بعض نے شعبہ سے روایت کرتے ہوئے یقضی کا لفظ کہا اور بعض نے یحکم بین الناس کہا (معنی وہی ہے
امام صاحب اپنے پانچ اساتذہ کی چار سندوں سے، شعبہ کے واسطے سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، فرق صرف یہ ہے کہ شعبہ کے بعض تلامذہ نے يُقضٰى
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 4382 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4382
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ حقوق انسانی میں سے سب سے سنگین جرم کسی انسان کا ناحق خون بہانا ہے،
جس کو آج مسلمانوں نے انتہائی حقیر اور معمولی سمجھ لیا ہے،
اس کی سنگینی کی بناء پر حقوق العباد کے سلسلہ میں سب سے پہلے خون بہانے کا معاملہ اللہ کی عدالت میں پیش ہو گا اور حقوق اللہ میں،
ایمان کے بعد یعنی عملیات میں سے سب سے زیادہ اہمیت نماز کو حاصل ہے،
جس کو آج تقریبا پچانوے فیصد مسلمان نظر انداز کیے ہوئے ہیں،
اس میں ناکام،
تمام حقوق اللہ میں ناکام و نامراد تصور ہو گا،
اس لیے دونوں حدیثوں میں کوئی تعارض نہیں ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4382