Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْقَسَامَةِ
قسموں کا بیان
11. باب ثَوَابِ الْعَبْدِ وَأَجْرِهِ إِذَا نَصَحَ لِسَيِّدِهِ وَأَحْسَنَ عِبَادَةَ اللَّهِ:
باب: غلام کے اجر و ثواب کا بیان اگر وہ اپنے آقا کی خیر خواہی کرے اور اللہ تعالیٰ کی اچھے طریقے سے عبادت کرے۔
حدیث نمبر: 4319
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو أُسَامَةَ كُلُّهُمْ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ . ح وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي أُسَامَةُ جَمِيعًا، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِكٍ.
عبیداللہ اور اسامہ نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے امام مالک کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی
امام صاحب اپنے پانچ اساتذہ کی چار سندوں سے نافع ہی کی سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 4319 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4319  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
(1)
اسلام کی تعلیمات و ہدایات کا یہ ایک بنیادی اصول اور خصوصی امتیاز ہے کہ اس نے ہر فرد اور ہر طبقہ کو دوسروں کے حقوق ادا کرنے کی تاکید فرمائی ہے اور ترغیب دی ہے کہ ہر انسان اور طبقہ اپنا فرض ادا کر کے دوسروں کے حقوق کو ادا کرنے کو اپنی کامیابی اور فرض منصبی تصور کرے،
اس کی پرواہ نہ کرے کہ دوسرا فرد اپنا فرض ادا کر کے اس کا حق ادا کرتا ہے یا اس کی ادائیگی میں کوتاہی برتتا ہے،
آقاؤں اور مالکوں کو ہدایت فرمائی کہ وہ غلاموں زیردستوں کے بارے میں اللہ سے ڈریں اور ان کے حقوق ادا کریں،
ان کے ساتھ بہتر سلوک کریں اور ان کو اپنا بھائی سمجھیں،
جس کی ضروریات کی فراہمی ان کی ذمہ داری ہے،
اور غلاموں اور ماتحتوں کو ہدایت فرمائی،
بلکہ ترغیب دلائی کہ وہ اپنے آقاؤں اور مالکوں کے خیرخواہ اور وفادار رہ کر کام کریں،
لیکن آج کی دنیا کے شر و فساد یا بگاڑ کی جڑ اور بنیاد یہی ہے کہ ہر فرد اور ہر طبقہ اپنے فرائض اور دوسروں کے حقوق ادا کرنے کے لیے تیار نہیں ہے،
لیکن اپنا حق دوسروں سے وصول کرنے بلکہ چھیننے کے لیے ہر کشمکش اور ہر حربہ اور سازش کو صرف جائز ہی نہیں ضروری سمجھتا ہے،
جس کی بنا پر دنیا جہنم کدہ بن چکی ہے،
اور یہ دنیا اس وقت امن و سکون اور طمانیت و تسکین سے محروم رہے گی،
جب تک کہ حق لینے اور چھیننے کی بجائے ہر فرد اور گروہ و طبقہ حق ادا کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔
(2)
ایسا غلام جو اپنے سید اور آقا کا وفادار اور اطاعت گزار ہے،
اور اس کے باوجود یہ چیز،
اللہ کے حق کی ادائیگی میں مانع یا رکاوٹ نہیں بدلتی،
ظاہر ہے اس کے لیے اس کو زیادہ اہتمام اور محنت و تندہی کی ضرورت ہے،
اس لیے اس اطاعت الٰہی پر دوہرا اجر ملتا ہے،
جس طرح قرآن مجید کے اس قاری کو دوہرا ثواب ملتا ہے،
جس کی زبان میں لکنت ہے،
اور وہ اٹک اٹک کر،
مشقت برداشت کرتے ہوئے قراءت کرتا ہے،
تو اس محنت و مشقت کی بنا پر زیادہ اجر حاصل کر رہا ہے،
تو کام تو اس نے ایک ہی کیا ہے،
لیکن محنت و مشقت کی بنا پر اجر میں اضافہ ہو گیا ہے،
اسی طرح غلام کو صرف ایک عمل اللہ تعالیٰ کی حسن عبادت کا ثواب دوہرا مل رہا ہے۔
اپنے آقا اور مالک کی اطاعت و وفاداری کا اجروثواب یا فضیلت اس سے الگ ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4319