صحيح مسلم
كِتَاب النَّذْرِ
نذر کے احکام
2. باب النَّهْيِ عَنِ النَّذْرِ وَأَنَّهُ لاَ يَرُدُّ شَيْئًا:
باب: نذر ماننے کی ممانعت اور اس سے کوئی چیز نہ لوٹنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4239
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنِ النَّذْرِ، وَقَالَ: " إِنَّهُ لَا يَأْتِي بِخَيْرٍ وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ "،
شعبہ نے ہمیں منصور سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبداللہ بن مرہ سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے نذر سے منع کیا اور فرمایا: "بلاشبہ یہ کوئی خیر لے کر نہیں آتی، اس کے ذریعے سے تو بخیل سے (کچھ) نکلوایا جاتا ہے
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نذر سے منع کیا اور فرمایا: ”وہ خیر کے لانے کا سبب نہیں ہے، اس کے ذریعہ تو بس بخیل سے مال نکلوایا جاتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»