صحيح مسلم
كِتَاب الْوَصِيَّةِ
وصیت کے احکام و مسائل
5. باب الْوَقْفِ:
باب: وقف کا بیان۔
حدیث نمبر: 4225
وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ السَّمَّانُ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ كُلُّهُمْ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ ابْنِ أَبِي زَائِدَةَ، وَأَزْهَرَ انْتَهَى عِنْدَ قَوْلِهِ أَوْ يُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهِ، وَلَمْ يُذْكَرْ مَا بَعْدَهُ، وَحَدِيثُ ابْنِ أَبِي عَدِيٍّ فِيهِ مَا ذَكَرَ سُلَيْمٌ قَوْلُهُ، فَحَدَّثْتُ بِهَذَا الْحَدِيثِ مُحَمَّدًا إِلَى آخِرِهِ.
ابن ابی زائدہ، ازہر سمان اور ابن ابی عدی سب نے ابن عون سے اسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی، البتہ ابن ابی زائدہ اور ازہر کی حدیث حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس قول پر ختم ہو گئی: "یا تمول حاصل کیے بغیر کسی دوست کو کھلائے۔" اس کے بعد والا حصہ بیان نہیں کیا۔ اور ابن ابی عدی کی حدیث میں وہ قول ہے جو سلیم نے ذکر کیا کہ میں نے یہ حدیث محمد (بن سیرین) کو بیان کی، آخر تک
امام صاحب اپنے تین اساتذہ کی سندوں سے، ابن عون کی مذکورہ بالا سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، صرف اتنا فرق ہے کہ ابن ابی زائدہ اور ازہر کی حدیث اس پر ختم ہو گئی ہے، ”یا دوست کو کھلائے لیکن مال کو جمع کرنے کا ذریعہ نہ بنائے۔“ اور بعد والا حصہ بیان نہیں کیا گیا، اور ابن عدی کی روایت میں سُلیم نے یہ بیان کیا ہے کہ میں نے یہ حدیث محمد کو سنائی، آخر تک موجود ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 4225 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4225
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
سُلَيم سے مراد،
سلیم بن اخضر ہے جو ابن عون کا شاگرد ہے،
اور ابن عدی کا ساتھی ہے،
جس کی روایت سب سے پہلے بیان کی گئی ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4225