Note: Copy Text and to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْوَصِيَّةِ
وصیت کے احکام و مسائل
3. باب وُصُولِ ثَوَابِ الصَّدَقَاتِ إِلَى الْمَيِّتِ:
باب: صدقہ کا ثواب میت کو پہنچتا ہے۔
حدیث نمبر: 4221
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمِّيَ افْتُلِتَتْ نَفْسُهَا وَلَمْ تُوصِ وَأَظُنُّهَا لَوْ تَكَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ، أَفَلَهَا أَجْرٌ إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْهَا؟، قَالَ: نَعَمْ "،
محمد بن بشر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ہشام نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث بیان کی کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اللہ کے رسول! میری والدہ اچانک فوت ہو گئی ہیں اور وصیت نہیں کر سکیں، مجھے ان کے بارے میں یقین ہے کہ اگر وہ کلام کرتیں تو ضرور صدقہ کرتیں، اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کر دوں تو کیا ان کے لیے اجر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا، اے اللہ کے رسول! میری ماں اچانک فوت ہو گئی ہے، اور اس نے وصیت نہیں کی، اور میرا خیال ہے، اگر اس کو بولنے کا موقع ملتا، وہ صدقہ کرتی، تو کیا اس کو، اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں، اجر ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں۔"