صحيح البخاري
كِتَاب تَقْصِيرِ الصَّلَاةِ
کتاب: نماز میں قصر کرنے کا بیان
14. بَابُ هَلْ يُؤَذِّنُ أَوْ يُقِيمُ إِذَا جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ:
باب: جب مغرب اور عشاء ملا کر پڑھے تو کیا ان کے لیے اذان و تکبیر کہی جائے گی؟
حدیث نمبر: 1109
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَعْجَلَهُ السَّيْرُ فِي السَّفَرِ يُؤَخِّرُ صَلَاةَ الْمَغْرِبِ حَتَّى يَجْمَعَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْعِشَاءِ"، قَالَ سَالِمٌ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَفْعَلُهُ إِذَا أَعْجَلَهُ السَّيْرُ وَيُقِيمُ الْمَغْرِبَ فَيُصَلِّيهَا ثَلَاثًا ثُمَّ يُسَلِّمُ، ثُمَّ قَلَّمَا يَلْبَثُ حَتَّى يُقِيمَ الْعِشَاءَ فَيُصَلِّيهَا رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ يُسَلِّمُ، وَلَا يُسَبِّحُ بَيْنَهُمَا بِرَكْعَةٍ وَلَا بَعْدَ الْعِشَاءِ بِسَجْدَةٍ حَتَّى يَقُومَ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے سالم نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے خبر دی۔ آپ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب جلدی سفر طے کرنا ہوتا تو مغرب کی نماز مؤخر کر دیتے۔ پھر اسے عشاء کے ساتھ ملا کر پڑھتے تھے۔ سالم نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی اگر سفر سرعت کے ساتھ طے کرنا چاہتے تو اسی طرح کرتے تھے۔ مغرب کی تکبیر پہلے کہی جاتی اور آپ تین رکعت مغرب کی نماز پڑھ کر سلام پھیر دیتے۔ پھر معمولی سے توقف کے بعد عشاء کی تکبیر کہی جاتی اور آپ اس کی دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیتے۔ دونوں نمازوں کے درمیان ایک رکعت بھی سنت وغیرہ نہ پڑھتے اور اسی طرح عشاء کے بعد بھی نماز نہیں پڑھتے تھے۔ یہاں تک کہ درمیان شب میں آپ اٹھتے (اور تہجد ادا کرتے)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»