صحيح مسلم
كِتَاب الْمُسَاقَاةِ
سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
2. باب فَضْلِ الْغَرْسِ وَالزَّرْعِ:
باب: درخت لگانے کی اور کھیتی کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 3972
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، جميعا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ مُحَمَّدٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، كُلُّ هَؤُلَاءِ عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، زَادَ عَمْرٌو فِي رِوَايَتِهِ، عَنْ عَمَّارٍ . ح وَأَبُو كُرَيْبٍ فِي رِوَايَتِهِ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ ، فَقَالَا: عَنْ أُمِّ مُبَشِّرٍ ، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ فُضَيْلٍ: عَنْ امْرَأَةِ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ، وَفِي رِوَايَةِ إِسْحَاقَ: عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ: رُبَّمَا قَالَ: عَنْ أُمِّ مُبَشِّرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرُبَّمَا لَمْ يَقُلْ، وَكُلُّهُمْ قَالُوا: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِ حَدِيثِ عَطَاءٍ، وَأَبِي الزُّبَيْرِ، وَعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ.
لیث نے ہمیں ابوزبیر سے خبر دی، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ام مبشر انصاریہ رضی اللہ عنہا کے ہاں ان کے نخلستان میں تشریف لے گئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: "یہ کھجور کے درخت کس نے لگائے ہیں، کسی مسلمان نے یا کافر نے؟" انہوں نے عرض کی: بلکہ مسلمان نے۔ تو آپ نے فرمایا: "جو مسلمان درخت لگاتا ہے یا کاشت کاری کرتا ہے، پھر اس میں سے انسان، چوپایہ یا کوئی بھی (جانور) کھاتا ہے تو وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے
امام صاحب نے مذکورہ بالا روایت چار مختلف سندوں سے بیان کی ہے، کسی نے جابر کے بعد عمار کا نام لیا، اور کسی نے ابی معاویہ کا، ان دونوں نے عن ام مبشر کہا، لیکن ابن فضیل نے عن امرأة زيد بن حارثه:
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»