عبدالوہاب نے کہا: میں نے یحییٰ بن سعید سے سنا، (انہوں نے کہا:) مجھے سلیمان بن یسار نے خبر دی کہ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور ابن عباس رضی اللہ عنہم دونوں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ہاں اکٹھے ہوئے اور وہ دونوں اس عورت کا ذکر کرنے لگے جس کا اپنے شوہر کی وفات سے چند راتوں کے بعد نفاس شروع ہو جائے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کی عدت دو وقتوں میں سے آخر والا ہے۔ ابوسلمہ نے کہا: وہ حلال ہو چکی ہے۔ وہ دونوں اس معاملے میں بحث کرنے لگے، تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اپنے بھتیجے۔۔ یعنی ابوسلمہ۔۔ کے ساتھ ہوں۔ اس کے بعد انہوں نے اس مسئلے کے بارے میں دریافت کرنے کے لیے ابن عباس رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام کریب کو حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی طرف بھیجا۔ وہ (واپس) ان کے پاس آیا تو انہیں بتایا کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا ہے: سبیعہ اسلمیہ رضی اللہ عنہا نے اپنے شوہر کی وفات سے چند راتوں کے بعد بچہ جنا تھا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا ذکر کیا تو آپ نے انہیں نکاح کرنے کا حکم دیا تھا
سلیمان بن یسار بیان کرتے ہیں کہا ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن اور ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما، دونوں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس اکٹھے بیٹھے ہوئے، اس عورت کے بارے میں باہمی گفتگو کر رہے تھے، جو اپنے خاوند کی وفات کے چند راتیں بعد بچہ جنتی ہے، تو ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے کہا، عدت وفات اور عدت حمل میں سے جو بعد میں آئے گی، وہی اس کی عدت ہو گی، اور ابو سلمہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، وہ (وضع حمل سے) عدت سے گزر گئی ہے۔ تو وہ اس میں اختلاف کرنے لگے تو ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا میں اپنے بھتیجے یعنی ابو سلمہ کا ہم نوا ہوں، تو انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کے مولیٰ کریب کو حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا کی خدمت میں یہ مسئلہ پوچھنے کے لیے بھیجا، تو اس نے آ کر انہیں بتایا، ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے جواب دیا ہے کہ سبیعہ اسلمیہ رضی اللہ تعالی عنہا نے خاوند کی وفات کے چند راتوں بعد بچہ جنا اور اس نے اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے شادی کرنے کی اجازت دے دی۔