Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الرِّضَاعِ
رضاعت کے احکام و مسائل
4. باب تَحْرِيمِ الرَّبِيبَةِ وَأُخْتِ الْمَرْأَةِ:
باب: ربیبہ (بیوی کی بیٹی) اور بیوی کی بہن کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3588
وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، أَخْبَرَنا اللَّيْثُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ شِهَابٍ ، كَتَبَ يَذْكُرُ، أَنَّ عُرْوَةَ ، حَدَّثَهُ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ ، حَدَّثَتْهُ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَدَّثَتْهَا، أَنَّهَا قَالَت لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، انْكِحْ أُخْتِي عَزَّةَ، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتُحِبِّينَ ذَلِكِ "، فقَالَت: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ، وَأَحَبُّ مَنْ شَرِكَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي، فقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَإِنَّ ذَلِكِ لَا يَحِلُّ لِي "، قَالَت: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَنْكِحَ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: " بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ "، قَالَت: نَعَمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ أَنَّهَا لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حِجْرِي مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، أَرْضَعَتْنِي وَأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ، فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ، وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ ".
یزید بن ابوحبیب سے روایت ہے کہ محمد بن شہاب (زہری) نے (ان کی طرف) یہ بیان کرتے ہوئے لکھا کہ عروہ نے انہیں حدیث سنائی، زینب بنت ابوسلمہ رضی اللہ عنہا نے انہیں حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی، اے اللہ کے رسول! میری بہن عزہ سے نکاح کر لیجئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: "کیا تم یہ پسند کرو گی؟" انہوں نے کہا: جی ہاں، اللہ کے رسول! میں اکیلی آپ کی بیوی تو ہوں نہیں، اور (مجھے) سب سے زیادہ محبوب، جو خیر میں میرے ساتھ شریک ہو، میری بہن ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ میرے لیے حلال نہیں ہے۔" انہوں نے کہا: میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! ہم سے یہ بات کی جاتی ہے کہ آپ درہ بنت ابوسلمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کرنا چاہتے ہیں۔ آپ نے پوچھا: "کیا ابوسلمہ کی بیٹی سے؟" انہوں نے جواب دیا: جی ہاں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر وہ میری گود کی پروردہ (ربیبہ) نہ ہوتی تو بھی میرے لیے حلال نہ تھی، وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے، مجھے اور اس کے والد ابوسلمہ کو ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا، اس لیے تم مجھے اپنی بیٹیوں اور بہنوں (کے ساتھ نکاح) کی پیش کش نہ کیا کرو
حضرت زینب بنت ابی سلمہ بیان کرتی ہیں کہ مجھے حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ نے بتایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ میری ہمشیرہ عزہ سے نکاح کر لیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تو اس کو پسند کرتی ہے؟ میں نے عرض کیا، جی ہاں، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ کے پاس اکیلی تو نہیں ہوں، اور مجھے یہ بات انتہائی پسند ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجیت کے شرف و بھلائی میں، میری بہن شریک ہو جائے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے نکاح تو میرے لیے روا نہیں ہے۔ تو میں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم آپس میں گفتگو کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابو سلمہ کی بیٹی دُرہ سے نکاح کرنا چاہتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ابوسلمہ کی بیٹی؟ میں نے عرض کی، جی ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ میری سرپرستی میں پرورش نہ پائے ہوتی۔ تو پھر بھی میرے لیے جائز نہ تھی۔ کیونکہ وہ تو میرے رضاعی بھائی کی بیوی ہے، مجھے اور ابو سلمہ کو ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا، اس لیے مجھ پر اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو پیش نہ کیا کرو۔