صحيح مسلم
كِتَاب النِّكَاحِ
نکاح کے احکام و مسائل
14. باب فَضِيلَةِ إِعْتَاقِهِ أَمَتَهُ ثُمَّ يَتَزَوَّجُهَا:
باب: اپنی لونڈی کو آزاد کر کے نکاح کرنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 3501
وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا شَبَابَةُ ، حدثنا سُلَيْمَانُ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ . ح وحَدَّثَنِي بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمِ بْنِ حَيَّانَ ، وَاللَّفْظُ لَهُ: حدثنا بَهْزٌ ، حدثنا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، حدثنا أَنَسٌ ، قَالَ: صَارَتْ صَفِيَّةُ لِدِحْيَةَ فِي مَقْسَمِهِ، وَجَعَلُوا يَمْدَحُونَهَا عَنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: وَيَقُولُونَ: مَا رَأَيْنَا فِي السَّبْيِ مِثْلَهَا، قَالَ: " فَبَعَثَ إِلَى دِحْيَةَ، فَأَعْطَاهُ بِهَا مَا أَرَادَ، ثُمَّ دَفَعَهَا إِلَى أُمِّي، فقَالَ: أَصْلِحِيهَا "، قَالَ: ثُمَّ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خَيْبَرَ حَتَّى إِذَا جَعَلَهَا فِي ظَهْرِهِ نَزَلَ، ثُمَّ ضَرَبَ عَلَيْهَا الْقُبَّةَ، فَلَمَّا أَصْبَح، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَ عَنْدَهُ فَضْلُ زَادٍ، فَلْيَأْتِنَا بِهِ "، قَالَ: فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِفَضْلِ التَّمْرِ وَفَضْلِ السَّوِيقِ، حَتَّى جَعَلُوا مِنْ ذَلِكَ سَوَادًا حَيْسًا، فَجَعَلُوا يَأْكُلُونَ مِنْ ذَلِكَ الْحَيْسِ وَيَشْرَبُونَ مِنْ حِيَاضٍ إِلَى جَنْبِهِمْ مِنْ مَاءِ السَّمَاءِ، قَالَ: فقَالَ أَنَسٌ: فَكَانَتْ تِلْكَ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَلَيْهَا قَالَ: فَانْطَلَقْنَا حَتَّى إِذَا رَأَيْنَا جُدُرَ الْمَدِينَةِ هَشِشْنَا إِلَيْهَا، فَرَفَعَنْا مَطِيَّنَا وَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَطِيَّتَهُ، قَالَ: صَفِيَّةُ خَلْفَهُ، قَدْ أَرْدَفَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: فَعَثَرَتْ مَطِيَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصُرِعَ وَصُرِعَتْ، قَالَ: فَلَيْسَ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ يَنْظُرُ إِلَيْهِ وَلَا إِلَيْهَا، حَتَّى قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَتَرَهَا، قَالَ: فَأَتَيْنَاهُ، فقَالَ: " لَمْ نُضَرَّ "، قَالَ: فَدَخَلْنَا الْمَدِينَةَ، فَخَرَجَ جَوَارِي نِسَائِهِ يَتَرَاءَيْنَهَا، وَيَشْمَتْنَ بِصَرْعَتِهَا.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ انہوں نے کہا کہ سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا، سیدنا دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کے حصہ میں آئیں تھیں اور لوگ ان کی تعریف کرنے لگے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے اور کہنے لگے کہ ہم نے قیدیوں میں اس کے برابر کوئی عورت نہیں دیکھی۔ سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دحیہ رضی اللہ عنہ کے پاس کہلا بھیجا اور ان کے عوض جو انہوں نے مانگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دے دیا، اور صفیہ کو ان سے لے کر میری ماں کو دیا (یعنی ام سلیم رضی اللہ عنہا کو) اور فرمایا: کہ ”ان کا سنگار کرو۔“ کہا کہ پھر نکلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر سے یہاں تک کہ جب خیبر کو پس پشت کر دیا اترے اور ان کے لیے ایک خیمہ لگا دیا۔ پھر جب صبح ہوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس توشہ حاجت سے زیادہ ہو ہمارے پاس لائے۔“ سو کوئی تمر یعنی کھجور جو زیادہ تھی لانے لگا، کوئی ستو۔ یہاں تک کہ ایک ڈھیر ہو گیا ملیدہ کا اور سب لوگ اس میں سے کھانے لگے اور پانی پینے لگے اپنے بازو پر سے جو حوض تھے آسمان کے پانی کے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ ولیمہ تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا صفیہ رضی اللہ عنہا کے اوپر۔ کہا کہ پھر چلے ہم یہاں تک کہ جب دیکھیں ہم نے دیواریں مدینہ کی اور مشتاق ہوئے ہم اس کے اور ہم نے اپنی سواریاں دوڑائیں۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی سواری دوڑائی اور صفیہ رضی اللہ عنہا ان کے پیچھے تھیں۔ سو ٹھوکر کھائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی نے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم گر پڑے اور وہ بھی گر پڑیں اور کوئی آدمی اس وقت نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھتا تھا، نہ سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کی طرف، یہاں تک کہ کھڑے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کو ڈھانپ لیا۔ اور پھر ہم لوگ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم کو کچھ صدمہ نہیں پہنچا۔“ پھر داخل ہوئے ہم مدینہ میں اور چھوکریاں (یعنی باندیاں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیبیوں کی نکلیں اور صفیہ رضی اللہ عنہا کو دیکھنے لگیں اور طعنہ دینے لگیں اس کے گرنے کا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»