صحيح البخاري
كِتَاب الِاسْتِسْقَاءِ
کتاب: استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان
25. بَابُ إِذَا هَبَّتِ الرِّيحُ:
باب: جب ہوا چلتی۔
حدیث نمبر: 1034
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حُمَيْدٌ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا، يَقُولُ:" كَانَتْ الرِّيحُ الشَّدِيدَةُ إِذَا هَبَّتْ عُرِفَ ذَلِكَ فِي وَجْهِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں محمد بن جعفر نے خبر دی، انہوں نے کہا مجھے حمید طویل نے خبر دی اور انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ جب تیز ہوا چلتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر ڈر محسوس ہوتا تھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1034 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1034
حدیث حاشیہ:
آندھی کے بعد چونکہ اکثر بارش ہوتی ہے، اس مناسبت سے حضرت امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو یہاں بیان کیا، قوم عاد پرآندھی کا عذاب آیا تھا۔
اس لیے آندھی آنے پر آپ عذاب الٰہی کا تصور فرما کر گھبرا جاتے۔
مسلم کی روایت میں ہے کہ جب آندھی چلتی تو آپ ان لفظوں میں دعافرماتے:
«اللهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا، وَخَيْرَ مَا فِيهَا، وَخَيْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا، وَشَرِّ مَا فِيهَا، وَشَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ» یعنی”یا اللہ میں اس آندھی میں تجھ سے خیر کا سوال کرتا ہوں اور اس کے نتیجہ میں بھی خیر ہی چاہتا ہوں اور یا اللہ میں تجھ سے اس کی اور اس کے اندر کی برائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور جو شر یہ لے کر آئی ہے اس سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں۔
“ ایک روایت میں ہے کہ جب آپ آندھی دیکھتے تو دو زانو ہو کر بیٹھ جاتے اور یہ دعا فرماتے:
اللھم اجعلھا ریاحا ولا تجعلھا ریحا۔
یعنی یا اللہ اس ہوا کو فائدہ کی ہوا بنا نہ کہ عذاب کی ہوا۔
لفظ ریاح رحمت کی ہوا اور ریح عذاب کی ہوا پر بولا گیا ہے۔
جیسا کہ قرآن مجید کی متعدد آیات میں وارد ہوا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1034
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1034
حدیث حاشیہ:
(1)
آندھی کے بعد اکثر بارش ہوتی ہے، اس مناسبت سے امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو یہاں بیان فرمایا ہے۔
قوم عاد پر آندھی کی شکل میں عذاب آیا تھا، اس لیے آندھی کے وقت عذاب الٰہی کا تصور فرما کر آپ گھبرا جاتے اور گھٹنوں کے بل گر جاتے۔
جیسا کہ حدیث میں ہے کہ جب تیز آندھی چلتی تو آپ یوں دعا کرتے:
”یا اللہ! میں اس آندھی میں تجھ سے خیر کا سوال کرتا ہوں اور اس کے نتیجے میں بھی خیر ہی چاہتا ہوں۔
یا اللہ! میں اس کی برائی سے پناہ چاہتا ہوں اور اس کے نتیجے میں جو برائی پوشیدہ ہے اس سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں۔
“ (صحیح مسلم، الصلاة، حدیث: 2084(899) (2)
قرآن مجید میں لفظ ریاح رحمت کی ہوا اور لفظ ریح عذاب کی ہوا پر بولا گیا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1034