صحيح البخاري
كِتَاب الِاسْتِسْقَاءِ
کتاب: استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان
21. بَابُ رَفْعِ النَّاسِ أَيْدِيَهُمْ مَعَ الإِمَامِ فِي الاِسْتِسْقَاءِ:
باب: استسقاء میں امام کے ساتھ لوگوں کا بھی ہاتھ اٹھانا۔
حدیث نمبر: 1030
وَقَالَ الْأُوَيْسِيُّ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ وَشَرِيكٍ، سَمِعَا أَنَسًا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْتُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ.
عبدالعزیز اویسی نے کہا کہ مجھ سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ان سے یحییٰ بن سعید اور شریک نے، انہوں نے کہا کہ ہم نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (نے استسقاء میں دعا کرنے کے لیے) اس طرح ہاتھ اٹھائے کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی دیکھ لی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1030 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1030
حدیث حاشیہ:
بعض اہل علم کا خیال ہے کہ بارش کی دعا کرتے وقت صرف امام کو ہاتھ اٹھانے چاہئیں، سامعین صرف آمین کہنے پر اکتفا کریں۔
امام بخاری ؒ نے ثابت کیا ہے کہ امام کے ساتھ سامعین بھی ہاتھ اٹھائیں اور دعا کریں، لیکن بارش کی دعا کرتے وقت ہاتھوں کی پشت کو آسمان کی طرف کیا جائے۔
یہ دفع قحط میں دعا کرنے کا طریقہ ہے، چنانچہ حضرت انس ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بارش کے لیے دعا فرمائی تو اپنے دونوں ہاتھ الٹی سمت سے آسمان کی طرف اٹھائے۔
(صحیح مسلم، صلاة الاستسقاء، حدیث: 2076 (896)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1030