Note: Copy Text and to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
59. باب اسْتِحْبَابِ النُّزُولِ بِالْمُحَصَّبِ يَوْمَ النَّفْرِ وَالصَّلاَةِ بِهِ:
باب: کوچ کے دن وادی محصب میں اترنا مستحب ہے۔
حدیث نمبر: 3171
حدثنا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ : أَنَّ أَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَابْنَ عُمَرَ: كَانُوا يَنْزِلُونَ الْأَبْطَح، قَالَ الزُّهْرِيُّ ، وَأَخْبَرَنِي عُرْوَةُ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّهَا لَمْ تَكُنْ تَفْعَلُ ذَلِكَ، وَقَالَتْ: " إِنَّمَا نَزَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَنَّهُ كَانَ مَنْزِلًا أَسْمَحَ لِخُرُوجِهِ ".
زہری نے سالم سے روایت کی کہ ابو بکر عمر اور ابن عمر رضی اللہ عنہ ابطح پڑاؤکیا کرتے تھے۔ زہر ی نے کہا مجھے عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے خبر دی کہ وہ ایسا نہیں کرتی تھیں اور (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں اترے تھے کیونکہ پڑاؤ کی وہ جگہ آپ کے (مکہ سے) نکلنے کے لیے زیادہ آسان تھی۔
سالم رحمۃ اللہ علہ بیان کرتے ہیں، حضرت ابوبکر، عمر اور ابن عمر رضی اللہ عنھم وادی اَبطَحَ میں اترتے تھے، عروہ رحمۃ اللہ علیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بارے میں بتاتے ہیں، وہ ایسا نہیں کرتی تھیں، وہ فرماتی تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں محض اس لیے اترے تھے، کیونکہ وہ ایسی منزل تھی، جہاں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے (مدینہ منورہ کے لیے) نکلنا آسان تھا۔