Note: Copy Text and to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
56. باب بَيَانِ أَنَّ السُّنَّةَ يَوْمَ النَّحْرِ أَنْ يَرْمِيَ ثُمَّ يَنْحَرَ ثُمَّ يَحْلِقَ وَالاِبْتِدَاءِ فِي الْحَلْقِ بِالْجَانِبِ الأَيْمَنِ مِنْ رَأْسِ الْمَحْلُوقِ:
باب: قربانی کے دن کنکریاں مارنے، پھر قربانی کرنے، پھر سر منڈانے، اور دائیں جانب سے سر منڈانے کی ابتداء کرنا سنت ہے۔
حدیث نمبر: 3154
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْبُدْنِ فَنَحَرَهَا، وَالْحَجَّامُ جَالِسٌ، وَقَالَ بِيَدِهِ عَنْ رَأْسِهِ، فَحَلَقَ شِقَّهُ الْأَيْمَنَ فَقَسَمَهُ فِيمَنْ يَلِيهِ، ثُمَّ قَالَ: " احْلِقْ الشِّقَّ الْآخَرَ "، فَقَالَ: " أَيْنَ أَبُو طَلْحَةَ "، فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ.
ہمیں عبد الاعلیٰ نے حدیث بیان کی (کہا) ہمیں ہشام (بن حسان) نے محمد (بن سیرین) سے حدیث بیان کی انھوں نے انس بن ما لک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہعقبہ کو کنکریاں ماریں پھر قربانی کے اونٹوں کی طرف تشریف لے گئے اور انھیں نحر کیا اور حجام (آپ کے لیے) بیٹھا ہوا تھا آپ نے (اسے) اپنے ہاتھ کے ساتھ اپنے سر سے (بالاتارنے کا) اشارہ کیا تو اس نے آپ (کے سر) کی دائیں طرف کے بال اتاردیے۔آپ نے وہ بال ان لو گوں میں بانٹ دیے جو آُ کے قریب موجود تھے۔پھر فرمایا: " دوسری طرف کے بال (بھی) اتار دو۔اس کے بعد آپ نے فرمایا: "ابو طلحہ کہاں ہیں؟اور آپ نے وہ (موئے مبارک) انھیں دے دیے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ عقبہ پر کنکریاں ماریں، پھر اونٹوں کی طرف پلٹ کر انہیں نحر کیا، اور حجام بیٹھا ہوا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے سر کی طرف اشارہ کیا، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں طرف کے بال مونڈے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریب بیٹھے ہوئے لوگوں میں تقسیم کر دئیے، پھر فرمایا: دوسری طرف مونڈوائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، ابو طلحہ کہاں ہے؟ اور اس طرف کے بال اسے دے دئیے۔