Note: Copy Text and Paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
49. باب اسْتِحْبَابِ تَقْدِيمِ دَفْعِ الضَّعَفَةِ مِنَ النِّسَاءِ وَغَيْرِهِنَّ مِنْ مُزْدَلِفَةَ إِلَى مِنًى فِي أَوَاخِرِ اللَّيَالِي قَبْلَ زَحْمَةِ النَّاسِ وَاسْتِحْبَابِ الْمُكْثِ لِغَيْرِهِمْ حَتَّى يُصَلُّوا الصُّبْحَ بِمُزْدَلِفَةَ:
باب: ضعیفوں اور عورتوں کو لوگوں کے جمگھٹے سے پہلے رات کے آخری حصہ میں مزدلفہ سے منیٰ روانہ کرنے کا استحباب، اور ان کے علاوہ لوگوں کو مزدلفہ میں ہی صبح کی نماز پڑھنے تک ٹھہرنے کا استحباب۔
حدیث نمبر: 3120
وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: وَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ اسْتَأْذَنْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا اسْتَأْذَنَتْهُ سَوْدَةُ، فَأُصَلِّي الصُّبْحَ بِمِنًى، فَأَرْمِي الْجَمْرَةَ قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَ النَّاسُ، فَقِيلَ لِعَائِشَةَ: فَكَانَتْ سَوْدَةُ اسْتَأْذَنَتْهُ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، إِنَّهَا كَانَتِ امْرَأَةً ثَقِيلَةً ثَبِطَةً، فَاسْتَأْذَنَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَذِنَ لَهَا "،
عبیداللہ بن عمر نے عبدالرحمان بن قاسم سے حدیث بیان کی، انھوں نے قاسم سے، اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: میری آرزو تھی کہ جیسے حضرت سودہ رضی اللہ عنہا نے اجازت لی تھی، میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لی ہوتی، میں بھی صبح کی نماز منیٰ میں ادا کیاکرتی اور لوگوں کے منیٰ آنے سے پہلے جمرہ (عقبہ) کو کنکریاں مارلیتی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا گیا: (کیا) حضرت سودہ رضی اللہ عنہا نے اجازت لی تھی؟انھوں نے کہا: ہاں۔وہ بھاری کم حرکت کرسکنے والی خاتون تھیں۔انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اجازت دے دی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، میں چاہتی ہوں، میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لی ہوتی، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اجازت لے لی تھی، تو میں بھی صبح کی نماز منیٰ میں پڑھ کر لوگوں کی آمد سے پہلے جمرہ پر کنکریاں مار لیتی، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے دریافت کیا گیا، حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لی تھی؟ انہوں نے جواب دیا، ہاں، وہ بھاری بھر کم عورت تھیں، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اجازت دے دی۔