Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
42. باب جَوَازِ الطَّوَافِ عَلَى بَعِيرٍ وَغَيْرِهِ وَاسْتِلاَمِ الْحَجَرِ بِمِحْجَنٍ وَنَحْوِهِ لِلرَّاكِبِ:
باب: اونٹ وغیرہ پر سوار ہو کر بیت اللہ کا طواف اور (سوار کے لئے) چھڑی وغیرہ سے حجر اسود کا استلام کرنے کا جواز۔
حدیث نمبر: 3076
حَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى الْقَنْطَرِيُّ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاق ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " طَافَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ حَوْلَ الْكَعْبَةِ عَلَى بَعِيرِهِ، يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ كَرَاهِيَةَ أَنْ يُضْرَبَ عَنْهُ النَّاسُ ".
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اپنے اونٹ پر کعبہ کے اردگرد طواف فرمایا، آپ (اپنی مڑے ہوئے سرے والی چھڑی سے) حجر اسود کا استلام فرماتے تھے، اس لیے کہ آپ کو یہ بات ناپسند تھی کہ آپ سے لوگوں کو مارکرہٹایا جائے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں کعبہ کے گرد اپنے اونٹ پر سوار ہو کر طواف کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجر اسود کا استلام کرتے تھے، تاکہ لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دور ہٹانے کی ضرورت نہ پڑے، (آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو دور ہٹانا پسند نہیں کرتے تھے)۔