صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
23. باب جَوَازِ التَّمَتُّعِ:
باب: حج تمتع کا جواز۔
حدیث نمبر: 2974
وحَدَّثَنِي وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، قَالَ: قَالَ لِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ : " أُحَدِّثُكَ حَدِيثًا عَسَى اللَّهُ أَنْ يَنْفَعَكَ بِهِ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ بَيْنَ حَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ، ثُمَّ لَمْ يَنْهَ عَنْهُ حَتَّى مَاتَ وَلَمْ يَنْزِلْ فِيهِ قُرْآنٌ يُحَرِّمُهُ، وَقَدْ كَانَ يُسَلَّمُ عَلَيَّ حَتَّى اكْتَوَيْتُ، فَتُرِكْتُ ثُمَّ تَرَكْتُ الْكَيَّ فَعَادَ "،
ہمیں معاذ نے حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں شعبہ نے حمید بن ہلال سے، انھوں نے مطرف سے رویت کی، انھوں نے کہا: عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا: میں تمھیں ایک حدیث بیان کرتاہوں۔ وہ دن دور نہیں جب اللہ تعالیٰ تمھیں اس سے فائدہ دےگا۔بلاشبہ!اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اورعمرہ کو (حج کے مہینوں میں) اکھٹاکیا، پھر آپ نے وفات تک اس سے منع نہیں فرمایا، اورنہ اس کے بارے میں قرآن ہی میں کچھ نازل ہوا جو اسے حرام قرار دے اور یہ بھی (بتایا) کہ مجھے (فرشتوں کی طرف سے) سلام کیا جاتا تھا۔ یہاں تک کہ (بواسیر کی بناء پر) میں نے اپنے آپ کو دغوایا تو مجھے (سلام کہنا) چھوڑ دیا گیا، پھر میں نے دغواناچھوڑ دیا تو (فرشتوں کا سلام) دوبارہ شروع ہوگیا۔
مطرف بیان کرتے ہیں کہ مجھے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، میں تمہیں ایک ایسی حدیث سناتا ہوں، امید ہے اللہ تعالیٰ تمہیں اس سے فائدہ پہنچائے گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرہ دونوں کو جمع کیا، پھر اپنی وفات تک اس سے منع نہیں فرمایا، اور نہ قرآن ہی میں اس کی حرمت نازل ہوئی، حضرت عمران رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، مجھے (فرشتوں کی طرف سے) سلام کہا جاتا تھا، حتی کہ میں نے (بیماری کی شدت کی بنا پر) داغ لگوایا تھا، تو مجھے (سلام کہنا) چھوڑ دیا گیا، پھر میں نے داغ لگوانا چھوڑ دیا، تو سلام دوبارہ شروع ہو گیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 2974 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2974
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
1۔
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بواسیر کی شکایت تھی اور وہ اس مصیبت پر صبر کرتے تھے اس وجہ سے فرشتے ان کو سلام کہتے تھے بیماری کی شدت کی بنا پر انھوں نے آگ سے داغ لگوانا شروع کیا تو فرشتوں سنے سلام کہنا چھوڑدیا انھوں نے داغ لگوانا ترک کر دیا تو فرشتے پھر سلام کہنے لگے۔
2۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حج اور عمرہ اکٹھا کرنے سے ایک حکمت اور مصلحت کی بنا پر روکتے تھے اور اس سے یہ رائے قائم ہونا شروع ہو گئی تھی کہ حج اور عمرہ اکٹھا کرنا جائز نہیں ہے اس لیے حضرت عمران رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس رائے کو درست نہیں سمجھتے تھے اور اس سے اختلاف کا اظہار کرتے تھے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2974