Note: Copy Text and Paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
10. باب جَوَازِ حَلْقِ الرَّأْسِ لِلْمُحْرِمِ إِذَا كَانَ بِهِ أَذًى وَوُجُوبِ الْفِدْيَةِ لِحَلْقِهِ وَبَيَانِ قَدْرِهَا:
باب: تکلیف لاحق ہونے کی صورت میں محرم کو سر منڈانے کی اجازت اور اس پر فدیہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2883
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلٍ ، قَالَ: قَعَدْتُ إِلَى كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ سورة البقرة آية 196، فَقَالَ كَعْبٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: نَزَلَتْ فِيَّ، كَانَ بِي أَذًى مِنْ رَأْسِي، فَحُمِلْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْقَمْلُ يَتَنَاثَرُ عَلَى وَجْهِي، فَقَالَ:" مَا كُنْتُ أُرَى أَنَّ الْجَهْدَ بَلَغَ مِنْكَ مَا أَرَى، أَتَجِدُ شَاةً؟، فَقُلْتُ: لَا، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ سورة البقرة آية 196، قَالَ: صَوْمُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، أَوْ إِطْعَامُ سِتَّةِ مَسَاكِينَ، نِصْفَ صَاعٍ طَعَامًا لِكُلِّ مِسْكِينٍ"، قَالَ: فَنَزَلَتْ فِيَّ خَاصَّةً وَهِيَ لَكُمْ عَامَّةً.
شعبہ نے عبد الرحمٰن بن اصبہانی سے حدیث بیان کی انھوں نے عبد اللہ بن معقل سے انھوں نے کہا: میں کعب (بن عجرہ) رضی اللہ عنہ کے پاس جا بیٹھا وہ اس وقت (کو فہ کی ایک) مسجد میں تشریف فر ما تھے میں نے ان سے اس آیت کے متعلق سوال کیا: فَفِدْیَۃٌ مِّن صِیَامٍ أَوْ صَدَقَۃٍ أَوْ نُسُکٍ ۚ"تو روزوں یا صدقہ یا قر بانی سے فدیہ دے۔حضرت کعب رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ یہ آیت میرے بارے میں نازل ہو ئی تھی۔میرے سر میں تکلیف تھی مجھے اس حال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے جا یا گیا کہ جو ئیں میرے چہرے پر پڑرہی تھیں تو آپ نے فرمایا: " میرا خیال نہیں تھا کہ تمھا ری تکلیف اس حد تک پہنچ گئی ہے جیسے میں دیکھ رہا ہوں۔کیا تمھارے پاس کوئی بکری ہے؟میں نے عرض کی نہیں اس پر یہ آیت نازل ہو ئی۔ فَفِدْیَۃٌ مِّن صِیَامٍ أَوْ صَدَقَۃٍ أَوْ نُسُکٍ ۚ" (نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا: " (تمھا رے ذمے) تین دنوں کے روزے ہیں یا چھ مسکینوں کا کھا نا ہر مسکین کے لیے آدھا صاع کھا نا۔ (پھر کعب رضی اللہ عنہ نے) کہا: یہ آیت خصوصی طور پر میرے لیے اتری اور عمومی طور پر یہ تمھا رے لیے بھی ہے۔
حضرت عبداللہ بن معقل بیان کرتے ہیں کہ میں مسجد میں حضرت کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھا اور ان سے اس آیت کے بارے میں پوچھا تو اس پر فدیہ ہے، روزے یا صدقہ یا قربانی؟ تو کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، (یہ آیت) میرے بارے میں اتری ہے، میرے سر میں تکلیف تھی تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جایا گیا، جبکہ جوئیں میرے چہرے پر جھڑ رہی تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نہیں سمجھتا تھا کہ تجھے تکلیف اس حد تک پہنچ رہی ہے، جو میں دیکھ رہا ہوں، کیا تیرے پاس بکری ہے؟ میں نے کہا، نہیں تو یہ آیت اتری، اس پر فدیہ ہے روزے یا صدقہ یا قربانی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا: روزے تین ہیں، یا چھ مسکینوں کا کھانا، ہر مسکین کے لیے آدھا صاع کھانا۔ کہا خاص طور پر میرے بارے میں اتری ہے اور اس کا حکم تم سب کے لیے ہے۔