صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
8. باب تَحْرِيمِ الصَّيْدِ الْمَأُكُولِ الْبَرِّيِّ ، وَمَا أَصْلُهُ ذٰلِكَ عَلَي الْمُحْرِمِ بِحَجُ أَوُ عمْرَةٍ أَوْ بِهِمَا
باب: حج یا عمرہ یا ان دونوں کا احرام باندھنے والے پر خشکی کا شکار کرنے کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2860
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ وَنَحْنُ حُرُمٌ، فَأُهْدِيَ لَهُ طَيْرٌ وَطَلْحَةُ رَاقِدٌ، فَمِنَّا مَنْ أَكَلَ وَمِنَّا مَنْ تَوَرَّعَ، فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ طَلْحَةُ وَفَّقَ مَنْ أَكَلَهُ، وَقَالَ: " أَكَلْنَاهُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
معاذ بن عبد الرحمٰن بن عثمان تیمی نے اپنے والد سے روایت کی، کہا ہم احرام کی حا لت میں طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے۔ایک (شکار شدہ) پرندہ بطور ہدیہ ان کے لیے لا یا گیا۔طلحہ (اس وقت) سورہے تھے۔ہم میں سے بعض نے (اس کا گو شت) کھا یا اور بعض نے احتیاط برتی۔جب حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ بیدار ہو ئے تو آپ نے ان کی تا ئید کی جنھوں اسے کھا یا تھا اور کہا ہم نے اسے (شکار کے گو شت کو حا لت احرا م میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھا یا تھا۔
معاذ بن عبدالرحمٰن بن عثمان تیمی اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ احرام کی حالت میں تھے، انہیں پرندہ تحفتا پیش کیا گیا، جبکہ وہ سوئے ہوئے تھے، ہم میں سے بعض نے کھا لیا اور بعض نے پرہیز کیا تو جب حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ بیدار ہوئے، انہوں نے کھانے والوں سے موافقت کی اور کہا، ہم نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھایا تھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 2860 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2860
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
یہ شکار چونکہ حلال نے اپنے لئے کیا تھا اور بعد میں اس میں سے حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ہدیتاً پیش کر دیا،
اس لئے انہوں نے کھانے والوں کے مؤقف کی تائید کی۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2860