Note: Copy Text and to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
8. باب تَحْرِيمِ الصَّيْدِ الْمَأُكُولِ الْبَرِّيِّ ، وَمَا أَصْلُهُ ذٰلِكَ عَلَي الْمُحْرِمِ بِحَجُ أَوُ عمْرَةٍ أَوْ بِهِمَا
باب: حج یا عمرہ یا ان دونوں کا احرام باندھنے والے پر خشکی کا شکار کرنے کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2852
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، عَنْ مَالِكٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِبَعْضِ طَرِيقِ مَكَّةَ، تَخَلَّفَ مَعَ أَصْحَابٍ لَهُ مُحْرِمِينَ وَهُوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ، فَرَأَى حِمَارًا وَحْشِيًّا فَاسْتَوَى عَلَى فَرَسِهِ، فَسَأَلَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطَهُ فَأَبَوْا عَلَيْهِ، فَسَأَلَهُمْ رُمْحَهُ فَأَبَوْا عَلَيْهِ فَأَخَذَهُ، ثُمَّ شَدَّ عَلَى الْحِمَارِ فَقَتَلَهُ، فَأَكَلَ مِنْهُ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَى بَعْضُهُمْ، فَأَدْرَكُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: " إِنَّمَا هِيَ طُعْمَةٌ أَطْعَمَكُمُوهَا اللَّهُ "،
ابو نضر نے ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کے مولیٰ نافع سے انھوں نے ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ وہ (عمرہ حدیبیہ میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے حتی کہ جب وہ مکہ کے راستے کے ایک حصے میں تھے، وہ اپنے چند احرا م والے ساتھیوں کی معیت میں پیچھے رہ گئے وہ خود احرا م کے بغیر تھے۔ تو (اچا نک) انھوں نے زبیرا دیکھا وہ اپنے گھوڑے کی پشت پر سیدھے ہو ئے اور اپنے ساتھیوں سے اپنا کو ڑا پکڑا نے کو کہا انھوں نے انکا ر کر دیا پھر ان سے اپنا نیزہ مانگا (کہ ان کو ہاتھ میں تھما دیں) انھوں نے (اس سے بھی) انکا ر کر دیقا۔ انھوں نے خود ہی نیزہ اٹھا یا پھر زیبرے پر حملہ کر کے اسے مار لیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض ساتھیوں نے اس میں سے کھا یا اور بعض نے (کھانے سے) انکا ر کر دیا۔جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س پہنچے تو آپ سے اس (شکار) کے بارے میں پو چھا: آپ نے فرمایا: " یہ کھا نا ہی ہے جو اللہ تعا لیٰ نے تمھیں کھلا یا ہے۔
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، حتی کہ جب مکہ کا کچھ راستہ طے کر لیا تو وہ اپنے کچھ محرم ساتھیوں کے ساتھ پیچھے رہ گئے، جبکہ وہ خود محرم نہیں تھے تو انہوں نے ایک جنگلی گدھا دیکھا اور اپنے گھوڑے پر سوار ہو گئے اور اپنے ساتھیوں سے درخواست کی کہ اسے اس کا چابک پکڑا دیں، انہوں نے اس سے انکار کر دیا، انہوں نے ان سے اپنا نیزہ مانگا، اس سے بھی انہوں نے انکار کر دیا، انہوں نے اسے خود ہی لیا پھر گدھے پر حملہ کر کے اسے قتل کر ڈالا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھیوں نے اس سے کھا لیا اور کچھ نے (کھانے سے) انکار کر دیا، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جا ملے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ رزق ہے جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں عنایت فرمایا ہے۔