Note: Copy Text and Paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
1. باب مَا يُبَاحُ لِلْمُحْرِمِ بِحَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ وَمَا لاَ يُبَاحُ وَبَيَانِ تَحْرِيمِ الطِّيبِ عَلَيْهِ:
باب: اس بات کا بیان کہ حج یا عمرہ کا احرام باندھنے والے کے لئے کیا چیز جائز ہے اور کیا ناجائز ہے؟ اور اس پر خوشبو کے حرام ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2802
وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ ، حَدَّثَنَا رَبَاحُ بْنُ أَبِي مَعْرُوفٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً ، قَالَ: أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَى ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ عَلَيْهِ جُبَّةٌ بِهَا أَثَرٌ مِنْ خَلُوقٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَحْرَمْتُ بِعُمْرَةٍ، فَكَيْفَ أَفْعَلُ؟ فَسَكَتَ عَنْهُ فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيْهِ، وَكَانَ عُمَرُ يَسْتُرُهُ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ يُظِلُّهُ، فَقُلْتُ لِعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِنِّي أُحِبُّ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ أَنْ أُدْخِلَ رَأْسِي مَعَهُ فِي الثَّوْبِ، فَلَمَّا أُنْزِلَ عَلَيْهِ خَمَّرَهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِالثَّوْبِ فَجِئْتُهُ فَأَدْخَلْتُ رَأْسِي مَعَهُ فِي الثَّوْبِ، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ، قَالَ: " أَيْنَ السَّائِلُ آنِفًا عَنِ الْعُمْرَةِ؟ "، فَقَامَ إِلَيْهِ الرَّجُلُ، فَقَالَ: " انْزِعْ عَنْكَ جُبَّتَكَ، وَاغْسِلْ أَثَرَ الْخَلُوقِ الَّذِي بِكَ، وَافْعَلْ فِي عُمْرَتِكَ مَا كُنْتَ فَاعِلًا فِي حَجِّكَ ".
رباح بن ابی معروف نے ہم سے حدیث بیان کی، کہا: میں نے عطاء سے سنا، انھوں نے کہا: مجھے صفوان بن یعلیٰ رضی اللہ عنہ نے اپنے والد یعلیٰ رضی اللہ عنہ سے خبر دی، کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ایک شخص آیا، اس نے جبہ پہن رکھاتھا جس پر زعفران ملی خوشبو کے نشانات تھے، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں نے عمرے کا احرام باندھا ہے تو میں کس طر ح کروں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہےاور اسے کوئی جواب نہ دیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اترتی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ آپ کے آگے اوٹ کرتے، آپ پر سایہ کرتے۔میں نے حضرت عمر سے کہا: میر ی خواہش ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو، میں بھی کپڑے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ اپنا سر داخل کروں۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہونے لگی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کو کپڑے سے چھپا دیا۔میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کپڑے میں اپنا سر داخل کردیا اور آپ کو (وحی کے نزول کی حالت میں) دیکھا۔جب آپ کی وہ کیفیت زائل کردی گئی تو فرمایا: " ابھی عمرے کے متعلق سوال کرنے والا شخص کہاں ہے؟" (اتنے میں) وہ شخص آپ کے پاس آگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اپنا جبہ اتار دو، اپنے جسم سے زعفران ملی خوشبو کا نشان دھوڈالو اور عمرے میں وہی کرو جو تم نے حج میں کرنا تھا۔"
صفوان بن یعلیٰ بن امیہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی جبہ پہنے ہوئے آیا، جس پر خلوق کا اثر تھا، اس نے کہا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے عمرہ کا احرام باندھا ہے تو میں کیسے کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے خاموش ہو گئے اور اسے کوئی جواب نہ دیا اور جب آپصلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اترتی تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کو اوٹ کرتے، آپصلی اللہ علیہ وسلم پر سایہ کرتے تو میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا، میں چاہتا ہوں، جب آپ صلی اللہ علیہ سلم پر وحی کا نزول ہو تو میں آپ کے ساتھ کپڑے میں اپنا سر داخل کروں تو جب آپصلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کا نزول شروع ہوا، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کپڑے سے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو ڈھانپ دیا، میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کپڑے میں اپنا سر داخل کر دیا اور میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم سے یہ کیفیت زائل ہو گئی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابھی عمرہ کے بارے میں سوال کرنے والا کہاں ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وہ آدمی آیا، اس پر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنا جبہ اپنے سے اتار دو اور تجھ پر جو خلوق کا اثر (نشان) ہے، اس کو دھو ڈالو اور اپنے عمرہ میں وہی کام کرو جو تم اپنے حج میں کرتے ہو۔