Note: Copy Text and to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ
روزوں کے احکام و مسائل
40. باب فَضْلِ لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَالْحَثِّ عَلَى طَلَبِهَا وَبَيَانِ مَحِلِّهَا وَأَرْجَى أَوْقَاتِ طَلَبِهَا:
باب: شب قدر کی فضیلت اور اس کو تلاش کرنے کی ترغیب، اور اس کے تعین کا بیان۔
حدیث نمبر: 2769
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا بَكْرٌ وَهُوَ ابْنُ مُضَرَ ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُجَاوِرُ فِي الْعَشْرِ الَّتِي فِي وَسَطِ الشَّهْرِ، فَإِذَا كَانَ مِنْ حِينِ تَمْضِي عِشْرُونَ لَيْلَةً، وَيَسْتَقْبِلُ إِحْدَى وَعِشْرِينَ، يَرْجِعُ إِلَى مَسْكَنِهِ، وَرَجَعَ مَنْ كَانَ يُجَاوِرُ مَعَهُ، ثُمَّ إِنَّهُ أَقَامَ فِي شَهْرٍ جَاوَرَ فِيهِ تِلْكَ اللَّيْلَةَ الَّتِي كَانَ يَرْجِعُ فِيهَا، فَخَطَبَ النَّاسَ فَأَمَرَهُمْ بِمَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ قَالَ: " إِنِّي كُنْتُ أُجَاوِرُ هَذِهِ الْعَشْرَ، ثُمَّ بَدَا لِي أَنْ أُجَاوِرَ هَذِهِ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ، فَمَنْ كَانَ اعْتَكَفَ مَعِي فَلْيَبِتْ فِي مُعْتَكَفِهِ، وَقَدْ رَأَيْتُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ فَأُنْسِيتُهَا، فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ فِي كُلِّ وِتْرٍ، وَقَدْ رَأَيْتُنِي أَسْجُدُ فِي مَاءٍ وَطِينٍ "، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ: مُطِرْنَا لَيْلَةَ إِحْدَى وَعِشْرِينَ، فَوَكَفَ الْمَسْجِدُ فِي مُصَلَّى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ وَقَدِ انْصَرَفَ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ، وَوَجْهُهُ مُبْتَلٌّ طِينًا وَمَاءً،
ہمیں بکر نے ابن ہا د سے حدیث سنا ئی، انھوں نے محمد بن ابرا ہیم سے، انھوں نے ابو سلمہ بن عبد الرحماٰن سے انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دس دنوں میں اعتکاف کرتے تھے جو مہینے کے درمیان میں ہو تے ہیں جب وہ وقت آتا کہ بیس راتیں گزر جا تیں اور اکیسویں رات کی آمد ہو تی تو اپنے گھر لو ٹ جا تے اور وہ شخص بھی لو ٹ جا تا جو آپ کے ساتھ اعتکاف کرتا تھا۔پھر آپ ایک مہینے، جس میں آپ نے اعتکاف کیا تھا اس رات ٹھہرے رہے جس میں آپ (گھر) لو ٹ جا یا کرتے تھے۔آپ نے لوگوں کو خطبہ دیا، جو اللہ تعا لیٰ نے چا ہا اس کا حکم دیا۔پھر فرمایا: " میں ان (درمیانے) دس دنوں کا اعتکاف کرتا تھا۔پھر مجھ پر منکشف ہوا کہ میں اس آخری عشرے کا اعتکاف کروں۔ تو جس شخص نے میرے ساتھ اعتکاف کیا ہے وہ اپنے اعتکاف کی جگہ ہی میں رات بسر کرے اور بلاشبہ میں نے یہ رات خواب میں دیکھی ہے اس کے بعد وہ مجھے بھلا دی گئی۔لہٰذا تم اسے آخری عشرے کی ہر طاق رات میں تلاش کرو۔میں اپنے آپ کو (خواب میں) دیکھا کہ میں پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہا ہوں۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: اکیسویں رات ہم پر بارش ہو ئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز پڑھنے کی جگہ میں مسجد (کی چھت ٹپک پڑی میں میں نے جب آپ صبح کی نماز سے فارغ ہو چکے تھے۔آپ کو دیکھا تو آپ کے چہرہ مبارک مٹی اور پانی سے بھیگا ہوا تھا۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مہینہ کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف بیٹھتے تھے تو جب بیس راتیں گزر جاتی اور اکیسویں شب کی آمد ہوتی تو اپنے گھر لوٹ جاتے اور جو صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین آپصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ معتکف ہوتے وہ بھی گھروں کو لوٹ جاتے پھر ایک ماہ جس میں آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف کیا تھا اس رات ٹھہر گئے جس میں آپصلی اللہ علیہ وسلم واپس لوٹ جایا کرتے تھے یعنی اکیسویں رات بھی ٹھہر گئے لوگوں کو خطاب فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جو چاہا اس کا حکم دیا، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس (درمیان)عشرہ کا اعتکاف کرتا تھا اب مجھ پر ظاہر ہوا ہے کہ میں اس آخری عشرہ کا اعتکاف کروں تو جو لوگ میرے ساتھ اعتکاف بیٹھے ہیں وہ رات اپنے معتکف (جائے اعتکاف) میں بسر کریں کیونکہ مجھے یہ رات خواب میں دکھائی گئی تھی پھر بھلا دی گئی اس لیے اسے آخری عشرے کی ہر طاق رات میں تلاش کرو میں نے اپنے آپ کو خواب میں دیکھا ہے کہ میں پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہا ہوں۔ ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں اکیسویں رات ہم پر بارش ہوئی اور مسجد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مصلی (نماز گاہ میں پانی ٹپکا جب آپصلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مٹی اور پانی سے تر ہو چکا تھا۔