Note: Copy Text and to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ
روزوں کے احکام و مسائل
35. باب النَّهْيِ عَنْ صَوْمِ الدَّهْرِ لِمَنْ تَضَرَّرَ بِهِ أَوْ فَوَّتَ بِهِ حَقًّا أَوْ لَمْ يُفْطِرِ الْعِيدَيْنِ وَالتَّشْرِيقَ وَبَيَانِ تَفْضِيلِ صَوْمِ يَوْمٍ وَإِفْطَارِ يَوْمٍ:
باب: صوم دھر یہاں تک کہ عیدین اور ایام تشریق میں بھی روزہ رکھنے کی ممانعت اور صوم داؤدی یعنی ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن روزہ نہ رکھنے کی فضلیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2741
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الْمَلِيحِ ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِيكَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَحَدَّثَنَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ذُكِرَ لَهُ صَوْمِي فَدَخَلَ عَلَيَّ، فَأَلْقَيْتُ لَهُ وِسَادَةً مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ، فَجَلَسَ عَلَى الْأَرْضِ وَصَارَتِ الْوِسَادَةُ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، فَقَالَ لِي: " أَمَا يَكْفِيكَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ؟ "، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " خَمْسًا ". قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " سَبْعًا ". قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " تِسْعًا "، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " أَحَدَ عَشَرَ "، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا صَوْمَ فَوْقَ صَوْمِ دَاوُدَ، شَطْرُ الدَّهْرِ، صِيَامُ يَوْمٍ وَإِفْطَارُ يَوْمٍ ".
ابو قلابہ (بن زید بن عامر الجرمی البصری) نے کہا: مجھے ابوملیح نے خبر دی، کہا: میں تمھارے والد کے ہمراہ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کے پاس گیا تو انھوں نے ہمیں حدیث سنائی کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے میرے روزوں کاذکر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے چمڑے کاایک تکیہ رکھا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمین پر بیٹھ گئے اور تکہہ میرے اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان میں آگیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: "کیا تمھیں ہر مہینے میں سے تین دن (کے روزے) کافی نہیں؟"میں نے عرض کی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم (اس سے زیادہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ۔" میں نے عرض کی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم (اس سے زیادہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات۔" میں نے عرض کی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم (اس سے زیادہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نو۔" میں نے عرض کی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم (اس سے زیادہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گیارہ۔" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: داود علیہ السلام کے روزوں سے بڑھ کر کوئی ر وزے نہیں ہیں، آدھا زمانہ، ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن نہ رکھنا۔"
ابو قلابہ بیان کرتے ہیں مجھے ابو المسیح نے بتایا کہ میں تیرے باپ کے ساتھ عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا تو اس نے ہمیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے میرے روزوں کا ذکر کیا گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے تو میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے لیے چمڑے کا ایک تکیہ پیش کیا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم زمین پر فروکش ہو گئے اور تکیہ میرے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان ہو گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: کیا تجھے ہر ماہ تین روزے کفایت نہیں کرتے؟ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! (یہ کافی نہیں ہیں) آپ نے فرمایا: پانچ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نو۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گیارہمیں نے عرض کیا: اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: داؤدی روزوں سے اوپر کوئی روزہ نہیں، آدھا زمانہ، ایک دن روزہ اور ایک دن ناغہ۔