Note: Copy Text and Paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ
روزوں کے احکام و مسائل
35. باب النَّهْيِ عَنْ صَوْمِ الدَّهْرِ لِمَنْ تَضَرَّرَ بِهِ أَوْ فَوَّتَ بِهِ حَقًّا أَوْ لَمْ يُفْطِرِ الْعِيدَيْنِ وَالتَّشْرِيقَ وَبَيَانِ تَفْضِيلِ صَوْمِ يَوْمٍ وَإِفْطَارِ يَوْمٍ:
باب: صوم دھر یہاں تک کہ عیدین اور ایام تشریق میں بھی روزہ رکھنے کی ممانعت اور صوم داؤدی یعنی ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن روزہ نہ رکھنے کی فضلیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2740
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَحَبُّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ صِيَامُ دَاوُدَ، كَانَ يَصُومُ نِصْفَ الدَّهْرِ، وَأَحَبُّ الصَّلَاةِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ صَلَاةُ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام، كَانَ يَرْقُدُ شَطْرَ اللَّيْلِ، ثُمَّ يَقُومُ ثُمَّ يَرْقُدُ آخِرَهُ، يَقُومُ ثُلُثَ اللَّيْلِ بَعْدَ شَطْرِهِ "، قَالَ: قُلْتُ لِعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ: أَعَمْرُو بْنُ أَوْسٍ كَانَ يَقُولُ يَقُومُ ثُلُثَ اللَّيْلِ بَعْدَ شَطْرِهِ؟، قَالَ: نَعَمْ.
ہمیں ابن جریج نے خبر دی، انھوں نے کہا: مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی کہ ان کو عمرو بن اوس نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے (یہ) خبر دی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ روزے داود علیہ السلام کے روزے ہیں۔ وہ آدھا زمانہ روزے رکھتے تھے۔اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پسندیدہ نماز داود علیہ السلام کی نماز ہے، وہ آدھی رات تک سوتے تھے پھر قیام کرتے تھے، پھر اس کے آخری حصے میں سوجاتے تھے، وہ آدھی رات کے بعدرات کا ایک تہائی حصہ قیام کرتے تھے۔" حدیث نمبر۔میں (ابن جریج) نے عمرو بن دینارسے پوچھا: کیا عمرو بن اوس یہ کہتے تھے: "وہ آدھی رات کے بعد رات کاتہائی حصہ قیام کرتے تھے؟"انھوں نے جواب دیا: ہاں۔
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کو سب روزوں سے زیادہ پسند روزے داؤد علیہ السسلام ہیں۔ وہ نصف الدہر (ایک دن روزہ ایک دن ناغہ) روزے رکھتے تھے اور اللہ کو سب نمازوں سے زیادہ (رات کی نماز) داؤد علیہ السلام کی نماز پسند ہے وہ آدھی رات تک سوتے پھر (تہائی رات) قیام کرتے پھر آخر میں سو جاتے آدھی رات کے بعد تہائی رات قیام کرتے تھے۔ ابن جریج کہتے ہیں میں نے عمرو بن دینار سے پوچھا: کیا عمرو بن اوس یہ کہتے تھے کہ وہ آدھی رات کے بعد تہائی رات قیام کرتے تھے اس نے جواب دیا ہاں۔