صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ
روزوں کے احکام و مسائل
34. باب صِيَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَيْرِ رَمَضَانَ وَاسْتِحْبَابِ أَنْ لاَ يُخْلِيَ شَهْرًا عَنْ صَوْمٍ.
باب: رمضان کے علاوہ دوسرے مہینوں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں اور ان کے استحباب کا بیان۔
حدیث نمبر: 2718
وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ شَهْرًا كُلَّهُ؟، قَالَتْ: " مَا عَلِمْتُهُ صَامَ شَهْرًا كُلَّهُ إِلَّا رَمَضَانَ، وَلَا أَفْطَرَهُ كُلَّهُ، حَتَّى يَصُومَ مِنْهُ، حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
کہمس نے عبداللہ بن شقیق سے حدیث بیان کی، کہا: میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی پورے مہینے کے روزے رکھتے تھے؟انھوں نے جواب دیا: میں نہیں جانتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے سوا کسی مہینے کے پورے روزے رکھے ہوں اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پورے مہینے کے روزے چھوڑے۔تاآنکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے (کچھ دنوں کے) روزے رکھ (نہ) لیتے، یہاں تک کہ آپ اپنی (دائمی منزل کی) راہ پر تشریف لے گئے۔
عبداللہ بن شقیق رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی ماہ کے مکمل روزے رکھتے تھے؟ انھوں نے جواب دیا میرے علم میں رمضان کے سوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی ماہ کے مکمل روزے نہیں رکھے اور نہ پورے ماہ کے روزے چھوڑے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر ماہ کچھ نہ کچھ روزے رکھتے تھے حتی کہ سفر آخرت پر چلے گئے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 2718 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2718
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
مضي لوجه اور مضي سبيله:
دونوں کا مقصد،
فوت ہو جانا اور سفر آخرت اختیار کرنا ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2718