Note: Copy Text and to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ
روزوں کے احکام و مسائل
19. باب صَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ:
باب: عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2641
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ جميعا، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ ابْنُ رُمْحٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، أَنَّ عِرَاكًا أَخْبَرَهُ، أَنَّ عُرْوَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ قُرَيْشًا كَانَتْ تَصُومُ عَاشُورَاءَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، ثُمَّ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصِيَامِهِ، حَتَّى فُرِضَ رَمَضَانُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ شَاءَ فَلْيَصُمْهُ وَمَنْ شَاءَ فَلْيُفْطِرْهُ ".
قتیبہ بن سعید، محمد بن رمح، لیث بن سعید، یزید بن ابی حبیب، عروۃ، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، کہ جاہلیت کے زمانے میں قریشی لوگ عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کا حکم صادر فرمایا کرتے تھے تو جب رمضان کے روزے فرض ہوگئے تو (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا) جو چاہے عاشورہ کے دن روزہ رکھے اور جو چاہے چھوڑ دے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ قریش زمانہ جاہلیت میں عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے۔ پھر (مدینہ آنے کے بعد) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھنے کا حکم دیا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو روزہ رکھنے کا حکم دیا گیا حتی کہ رمضان کے روزے فرض قرار دئیے گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو چاہے اس کا روزہ رکھے اور جو چاہے روزہ نہ رکھے۔